Maktaba Wahhabi

42 - 393
ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے زنا سے ممانعت کو قتل اولاد اور قتل جان کی ممانعت کے درمیان میں ذکر فرمایا ہے، اللہ جل شانہ فرماتے ہیں: وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَاِیَّاھُمْ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ ج وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ [1] (اور ناداری(کے اندیشے)سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تم کو اور ان کو ہم ہی رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ پھٹکنا اور کسی جان(والے)کو جس کے قتل کو اللہ نے حرام کردیا ہے، قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر(یعنی جس کا شریعت حکم دے)ان باتوں کی وہ تمھیں تاکید کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔) قاضی ابوسعود رحمہ اللہ نے قتل اولاد اور قتل جان کی ممانعت کے درمیان میں زنا کی ممانعت کی حکمت کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ زنا اگرچہ فی نفسہٖ بھی بہت بڑا گناہ ہے لیکن اس کی ممانعت کو درمیان میں اس لیے بیان کیا گیا ہے کہ یہ بھی قتل اولاد ہی کے حکم میں ہے، اس لیے کہ اولاد زنا مردوں ہی کے حکم میں ہے۔ ‘‘[2] سید قطب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ قتل اولاد اور زنا میں باہمی تعلق اور مناسبت ہے، اسی تعلق اور مناسبت ہی کی وجہ سے زنا کی ممانعت کو قتل اولاد اور قتل جان کی ممانعت کے درمیان میں بیان کیا گیا ہے۔ زنا مختلف پہلوؤں سے قتل ہی ہے، ابتدائی طور پر بھی یہ قتل ہے کیونکہ یہ مادۂ حیات
Flag Counter