Maktaba Wahhabi

373 - 393
بھی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمائی فرمائی ہے کہ عورتوں کی خوشبو ایسی ہو، جس کا رنگ ظاہر اور خوشبو مخفی ہو۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مردوں کی خوشبو وہ ہے، جس کی خوشبو ظاہر اور رنگ مخفی ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے، جس کا رنگ ظاہر اور خوشبو مخفی ہو۔ ‘‘[1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت خوشبو استعمال کرتے ہوئے باہر نکلے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے ’’ سنن ‘‘ میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کوئی عورت خوشبو استعمال کرکے لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کریں، تو وہ ایسی ویسی ہے، آپ نے بہت سخت بات فرمائی، [2] نسائی روایت میں ہے کہ وہ بدکار ہے، صاحب بذل المجہود نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حجازی طور پر زانیہ کہا ہے کیونکہ یہ اپنے بارے میں مردوں کو ترغیب دیتی ہے اور یہ بات اس کی طرف کم از کم دیکھنے کا سبب ضرور بنتی ہے اور دیکھنا آنکھ کا زنا ہے۔ [3] امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انھیں ایک عورت ملی، جس سے انھوں نے خوشبو محسوس کی اور اس کا دامن غبار اڑا رہا تھا، آپ نے فرمایا:اے(اللہ)جبار کی باندی! تو مسجد سے آئی ہے؟ اس نے کہا:جی ہاں، آپ نے فرمایا:تو نے خوشبو استعمال کی ہے؟ اس نے کہا:جی ہاں، آپ نے فرمایا:میں نے اپنے دوست ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:اس عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی، جو مسجد میں آنے کے لیے خوشبو استعمال کرے حتیٰ کہ واپس جاکر
Flag Counter