Maktaba Wahhabi

368 - 393
اس کی حرمت میں کسی بھی عاقل اور غیرت مند مسلمان کو شک نہیں ہوسکتا۔ [1] مذکورہ بالا گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ عورت کے چہرے کے پردے کے وجوب کے قائل نہیں ہیں، وہ اسے ننگا رکھنے کے لیے دو شرطیں عائد کرتے ہیں(۱)چہرہ کھلا رکھنے سے فتنہ کا خوف نہ ہو۔(۲)چہرے پر میک اپ نہ کیا گیا ہو، لیکن سوال یہ ہے کہ عورت کے چہرے کے ننگا ہونے سے فتنہ کے رونما ہونے کی کون ضمانت دے سکتا ہے کیونکہ چہرہ ہی تو حسن و جمال کا مظہر ہے، شہوتوں اور فتنوں کو بھڑکانے کے لیے صرف چہرہ ہی کافی ہے۔ [2] قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ چادر یا دوپٹے کا کپڑا اس قدر باریک نہیں ہونا چاہیے، جس سے جسم نظر آئے کیونکہ اس سے تو چادر کا مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔ امام ابوداؤد نے دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قباطی چادریں آئیں، تو آپ نے ان میں سے ایک چادر مجھے بھی عطا کی اور فرمایا کہ اس کے دو حصے کرلو، ایک کے ساتھ اپنی قمیص بنالو اور دوسرا اپنی بیوی کو دوپٹے کے لیے دے دو، جب انھوں نے پشت پھیری تو آپ نے فرمایا کہ اپنی بیوی کو حکم دو کہ وہ اس کے نیچے ایک اور کپڑا لگالے، جس کی وجہ سے اس کا جسم نظر نہ آئے۔ [3] علامہ شمس الحق
Flag Counter