Maktaba Wahhabi

364 - 393
(اور اپنے پاؤں(ایسے طور سے زمین پر)نہ ماریں کہ(جھنکار کانوں میں پہنچے اور)ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔) قاضی ابوالسعود فرماتے ہیں کہ آنکھ ننگی رکھنے کی ممانعت کے بعد زیور کی آواز کے نمایاں کرنے کی ممانعت سے زجر و توبیخ میں اس قدر مبالغہ ہے، جو مخفی نہیں۔ [1] یہ بات اس حدیث سے بھی واضح ہے، جسے امام مالک و ابوداؤد نے اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ جب ازار کا ذکر ہوا تو انھوں نے عرض کیا:یا رسول اللہ! عورت کے لیے کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا:وہ اسے ایک بالشت لٹکالے، اُمّ سلمہ نے عرض کیا:اس سے اس کا جسم ننگا ہوگا، آپ نے فرمایا:وہ ایک ہاتھ تک لٹکالے اور اس سے زیادہ نہ لٹکائے۔ [2] اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کا جو یہ قول ہے کہ ’’ اس سے اس کا جسم ننگا ہوگا ‘‘، اس سے بھی واضح ہے کہ پاؤں کے ڈھانپنے کا وجوب مسلمانوں میں ایک مشہور و معروف امر تھا۔ شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ اس حدیث پر حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ یہ حدیث عورت کے پاؤں کے چھپانے کی دلیل ہے، حضرت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عورتوں کے ہاں یہ ایک امر معلوم تھا۔ [3]، [4]
Flag Counter