Maktaba Wahhabi

361 - 393
طلب کرنا تو بالاولیٰ ضروری ہوگا۔ امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے کیونکہ اجازت کا تعلق شوہروں سے ہے۔ [1] ابن قدامہ فرماتے ہیں کہ شوہر اس صورت میں گھر سے باہر نکلنے سے منع کرسکتا ہے، جب یہ ضروری نہ ہو خواہ اس کا مقصود اپنے والدین سے ملاقات یا ان کی عیادت یا ان میں سے کسی ایک کے جنازے میں شرکت ہو … البتہ شوہر کو چاہیے کہ وہ اسے اپنے والدین سے ملنے یا ان کی عیادت کے لیے جانے سے منع نہ کرے کیونکہ اس میں قطع رحمی ہے اور عورت کو اپنی مخالفت پر مجبور کرنا ہے، اللہ تعالیٰ نے معروف کے مطابق زندگی بسر کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ بات معروف کے مطابق زندگی بسر کرنا نہیں ہے۔ [2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا حلال نہیں ہے اور نہ کسی کے لیے یہ حلال ہے کہ وہ عورت کو پکڑ کر اپنے پاس لے آئے اور اس اس کے شوہر کے پاس جانے سے روک رکھے خواہ یہ اس کے آیا یا(ایہ پا اس طرح کے کسی دوسرے کام ہی کی وجہ سے کیوں نہ ہو، عورت جب اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلے تو وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی باغی، نافرمان اور سزا کی مستحق ہوگی۔ [3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا، جس نے کسی عورت سے شادی کی، اس سے ہم بستری کی اور اسے نفقہ بھی دے رہا ہے مگر یہ عورت نافرمان ہے، پھر اس کے والد نے اسے اپنے ساتھ لیا اور وہ اس کے شوہر کی اجازت کے بغیر اسے لے گیا، تو ان دونوں پر کیا واجب ہوگا؟
Flag Counter