Maktaba Wahhabi

358 - 393
نکلنے کی اجازت دیتا ہے، جب اس کی ضرورت ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’ صحیح ‘‘ میں ایک باب کا عنوان اس طرح قائم فرمایا ہے:باب خروج النسآء لحوائجہن(عورتوں کے اپنی ضرورت کے لیے باہر نکلنے کا باب)اور اس باب میں انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ سودہ بنت زمعہ رات کو باہر نکلیں، تو انھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھ کر پہچان لیا اور فرمایا:’’ واللہ! اے سودہ، تم ہم سے مخفی نہیں ہے۔ ‘‘ حضرت سودہ واپس آئیں اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا ذکر کیا، آپ اس وقت میرے گھر میں رات کا کھانا تناول فرمارہے تھے، آپ کے دست مبارک میں گوشت کی بوٹی تھی، آپ پر وحی نازل ہونا شروع ہوگئی اور پھر وحی موقوف ہوگئی، تو آپ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے تمھیں اجازت عطا فرمادی ہے کہ تم اپنی ضرورتوں کے لیے باہر نکل سکتی ہو۔ ‘‘[1] علامہ عینی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ ابن بطال نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورتیں ان تمام امور کے لیے گھروں سے باہر نکل سکتی ہیں، جن کے لیے گھروں سے باہر نکلنا جائز ہے، مثلاً باپوں، ماؤں ور محرموں وغیرہ کی ملاقات کی ضرورت کے لیے۔ [2] دوسری احادیث میں ان ضرورتوں کی تفصیل بھی موجود ہے، جن کے لیے عورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں گھروں سے باہر نکلا کرتی تھیں، مثلاً عورتیں مسجد اور عیدگاہ میں آتیں، اسلامی آداب کی پابندی کے ساتھ شادی کی محفلوں میں شریک ہوتیں اور بوقت ضرورت غزوات میں شرکت کرتیں۔ مسجدوں میں ان کے حاضر ہونے کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز ادا فرماتے، تو عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی واپس
Flag Counter