Maktaba Wahhabi

322 - 393
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لوگوں کی اصلاح کے لیے حدود کے اثر کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تمام شرعی سزائیں نفع بخش دوائیں ہیں، جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ دل کی بیماری کی اصلاح فرمادیتا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر خاص رحمت ہے، جو اس ارشادِ باری تعالیٰ میں داخل ہے: وَمَآ أَرْسَلْنٰکَ إِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ۔ جو شخص مریض پر شفقت کی وجہ سے اس نفع بخش رحمت کو ترک کردے، تو وہ گویا اس کے عذاب اور اس کی ہلاکت کے لیے اس کے ساتھ تعاون کرتا ہے، گو اس کا ارادہ اچھا ہو کیونکہ وہ جاہل اور احمق ہے جیسا کہ بعض عورتیں اور مرد اپنے مریضوں، زیرتربیت اپنے بچوں، غلاموں اور دیگر لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں کہ انھیں ادب سکھانا چھوڑدیتے ہیں، وہ جس برائی کا ارتکاب کرتے ہیں، اس کی انھیں سزا نہیں دیتے، ان پر شفقت کی وجہ سے وہ اس خیر کو چھوڑ دیتے ہیں اور پھر یہ ان کی خرابی، دشمنی اور تباہی و بربادی کا سبب بنتا ہے۔ [1] گناہوں کے ارتکاب سے منع کرنے میں اقامتِ حدود کی تاثیر کی اہمیت کے پیش نظر نیز دیگر اسباب کی وجہ سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اقامت حدود کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ وَّلَا تَاْخُذْکُمْ بِہِمَا رَاْفَۃٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ۔[2] (زانی مرد اور زانیہ عورت دونوں کے لیے ………………………
Flag Counter