Maktaba Wahhabi

309 - 393
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ خوب جان لو کہ گانا دو چیزوں کو جمع کردیتا ہے(۱)یہ دل کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عظمت کے بارے میں غور کرنے اور اس کی خدمت بجالانے سے دل کو غافل کردیتا ہے اور(۲)یہ دل کو ان جلد حاصل ہونے والی لذتوں کی طرف مائل کردیتا ہے، جو تمام محسوس شہوتوں کو جمع کرلینے کی دعوت دیتی ہیں، جن میں سب سے بڑی شہوت نکاح ہے اور پوری لذت اس صورت میں حاصل ہوتی ہے، جب نئی نئی عورتوں سے جنسی خواہش کو پورا کیا، حلال طریقے سے نئی نئی عورتوں کی کثرت حاصل نہیں ہوسکتی، اس لیے اس مقصد کے حصول کے لیے گانا زنا پر آمادہ کرتا ہے، پس زنا اور گانے میں اس اعتبار سے مناسبت ہے کہ گانا روح کے لیے باعث لذت ہے اور زنا نفس کے لیے سب سے بڑی لذت ہے، اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ گانا زنا کا دم ہے۔ [1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جہاں تک برائیوں کا تعلق ہے، تو گانا زنا کا دم ہے اور وہ برائیوں میں مبتلا ہونے کا سب سے بڑا سبب ہے، مرد، بچہ اور عورت حد درجہ عفت و حریت میں ہوتے ہیں مگر گانے کے باعث ان کا نفس خراب ہوجاتا، اس کے لیے فحاشی کا ارتکاب آسان ہوجاتا اور وہ اس کی طرف فاعل یا مفعول بہٖ یا دونوں حیثیتوں سے مائل ہوجاتا ہے جیسا کہ عموماً شرابیوں کا یہ حال ہوتا ہے۔ [2] امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لاریب ہر غیور انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے اہل و عیال کو گانے سننے سے بچائے، شک کے اسباب سے بھی بچائے، جس شخص نے اپنے اہل و عیال کو زنا کا دم سننے کا موقعہ فراہم کیا، تو وہ خوب جانتا ہے کہ وہ کس قدر گناہ کا مستحق ہے، [3] آپ مزید فرماتے ہیں:اللہ کی قسم! کتنی ہی پاکباز عورتیں گانے کی وجہ سے بدکار
Flag Counter