Maktaba Wahhabi

303 - 393
کی طرف پیغام بھیجا کہ میں تمھیں ایک کام کے لیے گواہ بنانا چاہتی ہوں، وہ اس کی باندی کے ساتھ چل پڑا، وہ جب بھی ایک دروازے سے داخل ہوتا، تو باندی اسے بند کردیتی حتی کہ وہ ایک خوب صورت عورت کے پاس پہنچ گیا، جس کے پاس ایک برتن تھا، جس میں شراب تھی، اس نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے تمھیں کسی شہادت کے لیے نہیں بلایا بلکہ اس لیے بلایا ہے کہ تم میرے ساتھ مباشرت کرو یا پھر اس شراب کا ایک گلاس پی لو یا اس بچے کو قتل کردو، ورنہ میں چیخ چلا کر تمھیں رسوا کردوں گی، جب اس نے دیکھا کہ عورت کی کسی ایک بات کو قبول کیے بغیر چارہ کار نہیں، تو اس نے کہا کہ مجھے اس شراب کا ایک گلاس پلادو، اس نے اسے شراب پلادی، اس نے کہا کہ ایک گلاس اور دو، جب اس نے شراب پی، تو وہ نشے میں مدہوش ہوگیا تو اس نے بچے کو قتل کردیا اور نشہ کی حالت میں اس نے اس عورت سے زنا بھی کرلیا لہٰذا شراب سے اجتناب کرو، اللہ کی قسم! ایمان اور شراب نوشی پر مداومت ایک شخص کے دل میں جمع نہیں ہوسکتے، کیونکہ ان میں سے ایک دوسرے کو باہر نکال دیتا ہے۔ [1] وقتاً فوقتاً شائع ہونے والے اعداد و شمار سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ شراب نوشی دوسرے گناہوں کے ارتکاب کا بھی سبب بنتی ہے۔ ڈاکٹر رمیس بہنام اپنی کتاب ’’علم الاجرام ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ ماہرین کی جانب سے پیش کیے جانے والے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جرائم شراب نوشی کی طرف ۶۶ فی صد قتل کے جرائم ۶۔ ۵۶ فی صد اخلاقی جرائم منسوب ہیں، تشدد کی کارروائی کے مجرموں میں ۸۲ فی صد شراب نوشی پر مداومت کرنے والے تھے، جرائم قتل کے مجرموں میں ۵۳ فی صد شرابی اور مارنے یا
Flag Counter