پہلے سے شادی شدہ مرد کے ساتھ شادی کرنے کو ضرور قبول کرلے بلکہ اسلام نے اس معاملہ کو اس کی اپنی رضامندی پر چھوڑ دیا ہے، اگر وہ اس شخص سے بطیب خاطر شادی کو قبول کرلے، تو یہ بات اس بات کی دلیل ہوگی کہ اس کی نظر میں یہ صورتِ حال اس کے لیے مرد کسی ضرر یا اس کی عزت کی کمی یا اس کی حق تلفی کی موجب نہ ہوگی۔ [1] پہلی بیوی کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے نکاح کے وقت یہ شرط عائد کرے کہ اس کا شوہر اس کی موجودگی میں کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کرے گا، اگر اس کا شوہر اس شرط کو پورا نہ کرے، تو اسے علیحدگی کے مطالبہ کا حق حاصل ہوگا۔ علامہ ابوالقاسم عمر بن حسین بن عبداللہ بن احمد خرقی لکھتے ہیں کہ ’’ اگر اس نے اس عورت سے شادی کرلی اور یہ شرط لگائی کہ وہ اس کی موجودگی میں کسی اور عورت سے شادی نہیں کرے گا، تو جب وہ اس کی موجودگی میں کسی اور عورت سے بھی شادی کرلے، تو اسے اس سے علیحدگی اختیار کرلینے کا حق حاصل ہوگا۔ [2]
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ تعدد ازواج کے نظام میں عورت کے حقوق کی
|