Maktaba Wahhabi

254 - 393
تاوان ہوگی۔ [1] سعید بن منصور نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور اس روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ عورت میں سینگ ہو، [2] تو اس کے شوہر کو اختیار ہے، اگر اس نے اس سے مباشرت کرلی تو اس کی شرم گاہ کو حلال قرار دینے کی وجہ سے وہ حق مہر کی مستحق ہوگی۔ [3] شوہر میں عیب کی وجہ سے بیوی کے تفریق کے مطالبہ کے حق کے بارے میں دلیل سعید بن منصور کی ابن سیرین سے یہ روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صدقات کی وصولی کے لیے ایک شخص کو بھیجا تو اس نے ایک عورت سے شادی کرلی حالانکہ وہ بانجھ تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا:کیا تو نے اسے اپنے بانجھ ہونے کے بارے میں بتایا ہے؟ آپ نے فرمایا:جاؤ اسے بتاؤ اور پھر اسے اختیار دے دو۔ [4] امام مالک رحمہ اللہ نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے کہ جس مرد نے کسی عورت سے شادی کی اور وہ جنون یا کسی اور مرض میں مبتلا ہو تو اس صورت میں عورت کو اختیار دیے دیا جائے گا، وہ چاہے تو اس شادی کو برقرار رکھے اور اگر چاہے تو علیحدگی اختیار کرے۔ [5] حافظ ابن ابی شیبہ نے امام زہری سے روایت کیا ہے کہ جب کوئی مرد کسی عورت سے شادی
Flag Counter