Maktaba Wahhabi

251 - 393
لہٰذا اس کا تقاضا تھا کہ اس کی ممانعت کردی جائے، اس قسم کی باتوں کو بیان کرنا جنون اور بے حیائی ہے اور اس طرح کی باتوں کی پیروی نفس کو اس بات پر اکساتی ہے کہ وہ اس سے متعلق تاریک رنگوں کو پھاڑ دے۔ [1] خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اسلامی شریعت نے جنسی تعلقات کے آداب سے متعلق بھی راہنمائی فرمائی اور ان تعلقات کو چھپانے کا حکم دیا ہے تاکہ یہ شہوتوں کو بھڑکانے اور فحاشی کے پھیلانے کا سبب نہ بنیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ آج بعض اسلامی ملکوں میں ایسی فلمیں عام ہوگئی ہیں، جن میں عریاں مناظر پیش کیے جاتے ہیں، ایسے جرائد و مجلات شائع ہورہے ہیں، جن میں جنسی تعلقات کی تصویر میں شائع کی جاتیں اور ان کے بارے میں بلاروک ٹوک بات چیت کی جاتی ہے۔ افسوس کہ مسلمان ایسی فلموں کو دیکھتے اور ایسے مجلات کو پڑھتے ہیں۔ عجیب بات یہ کہ وہ والدین جو اس بات کے شدید خواہش مند ہوتے ہیں کہ اپنے ازدواجی تعلقات کی پردہ پوشی کریں اور انھیں اپنی اولاد سے چھپائیں، وہ انھیں ایسے اسباب و وسائل بھی مہیا کرتے ہیں، جن سے وہ بلیوپرنٹ فلموں کو دیکھ سکیں اور وہ انھیں پڑھنے کے لیے ایسے جرائد و مجلات بھی فراہم کرتے ہیں، جو جنسی واقعات اور شرم ناک عریاں تصویروں سے بھرے ہوتے ہیں۔
Flag Counter