Maktaba Wahhabi

201 - 393
حدیث پر ترجمہ باب یہ قائم فرمایا ہے:’’ الولیمۃ حق، وذکر قول رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم لعبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ:أَوْ لِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ۔ ‘‘[1](ولیمہ حق ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اس قول کا ذکر کہ ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی کا)۔ امام احمد رحمہ اللہ نے بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما سے شادی کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شادی کے لیے ولیمہ ضروری ہے، حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک بکری میرے ذمہ، فلاں شخص نے کہا کہ اتنے دانے میرے ذمہ۔ [2] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شادی کے ولیمہ کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے کہ یہ واجب ہے یا مستحب؟ ہمارے اصحاب کے نزدیک زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ سنت مستحب ہے اور انھوں نے اس حدیث کے صیغہ امر کو استحباب پر محمول کیا ہے، امام مالک رحمہ اللہ اور کئی دیگر ائمہ کا بھی یہی قول ہے، جب کہ امام داؤد اور کئی دیگر ائمہ نے اسے واجب قرار دیا ہے۔ [3] حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ ولیمہ کی مشروعیت کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس میں بہت سی مصلحتیں ہیں، یہ نکاح اور بیوی کے ساتھ مجامعت کی اشاعت کے لیے ایک لطیف انداز ہے کیونکہ یہ اشاعت اس لیے ضروری ہے تاکہ نسب میں کسی شبہ کا اظہار کرنے والے کے لیے کوئی موقعہ نہ رہے، نکاح اور زنا میں فوراً
Flag Counter