Maktaba Wahhabi

195 - 393
میں تمیز ہوسکے۔ امام احمد رحمہ اللہ نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نکاح کا اعلان کیا کرو۔ [1] امام مالک رحمہ اللہ کی رائے میں اعلان نکاح کے فرائض میں سے ہے۔ حافظ ابن عبدالبر قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام مالک کے نزدیک حفظ نسب کی خاطر اعلان نکاح کے فرائض میں سے ہے، ولی اور مہر نکاح کے ارکان میں سے ہیں، خفیہ نکاح جائز نہیں ہے، وہ قبل اور بعد از دخول ہر حالت میں فسخ ہوگا۔ الا یہ کہ اس کے بارے میں خبر ہونے سے پہلے اس کا اعلان کردیا جائے، اگر نکاح کو مخفی رکھا، اسے نشر کیا اور نہ اس کے بارے میں اعلان کیا اور پھر دوسری حالت میں اس کا اعلان کرکے اسے ظاہر کردیا تو نکاح صحیح ہوگا اور فسخ نہیں ہوگا۔ [2] امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجرد عقد کی نسبت عقد نکاح میں کچھ زائد شرطیں عائد کی گئی ہیں اور اس طرح زنا کی بعض صورتوں کے ساتھ مشابہت کو ختم کردیا گیا ہے جیسا کہ اس کے اعلان، شہادت یا ترکِ کتمان یا دونوں، ولی کی شرط، عورت کے لیے ولی بننے کی ممانعت، نکاح کے اظہار کا استحباب حتی کہ اس کے لیے دف، آواز اور ولیمہ کو مستحب قرار دیا گیا ہے، مہر کو واجب قرار دیا گیا ہے اور عورت کو اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور کے لیے اپنے آپ کو ہبہ کرے۔ اس میں راز یہ ہے کہ اس کے برعکس صورتِ حال اختیار کرنا اور ان شرائط کو ملحوظ نہ رکھنا نکاح کی صورت میں زنا میں واقع ہونے کا ذریعہ ہے، جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ ’’ بدکار وہ عورت ہے، جو اپنا نکاح خود کرے ‘‘ کیونکہ جو بدکار عورت چاہے
Flag Counter