Maktaba Wahhabi

190 - 393
جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک عورت نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس شکایت کی کہ اس کا شوہر اس کے حق کے ادا کرنے میں کوتاہی کرتا ہے، تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس شخص سے پوچھا:کیا تو اس کے لیے اس کے طہر کو قائم کرتا ہے؟ اس نے جواب دیا:جی ہاں! حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنے شوہر کے ساتھ چلی جاؤ، اس قدر کافی ہے۔ پھر امام ابن حزم l فرماتے ہیں کہ شوہر کو اپنی بیوی کا حق ادا کرنے پر مجبور کیا جائے گا اور جو انکار کرے اسے ادب سکھایا جائے گا کیونکہ وہ ایک برا کام کر رہا ہے۔ [1] چار ماہ کی مدت کے تعین کے بارے میں امام ابن قدامہ l فرماتے ہیں کہ ’’جب اس کا وجوب ثابت ہوگیا، تو اس کی مدت چار ماہ ہے، امام احمد رحمہ اللہ سے اس مسئلہ میں نص ثابت ہے اور انھوں نے اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ بیوی کے پاس نہ جانے کی قسم کھالینے والے کے لیے اللہ تعالیٰ نے چار ماہ کی مدت مقرر فرمائی ہے، [2] اسی طرح دوسرے کے حق میں بھی یہی حکم ہوگا کیونکہ قسم اسے واجب قرار نہیں دیتی، جس کے ترک پر وہ کھائی گئی ہو تو معلوم ہوا کہ اس کے بغیر بھی وہ واجب ہے، اگر کوئی شخص ترکِ مجامعت پر اصرار کرے اور اس کی بیوی اس سے اس کا مطالبہ کرے، تو ابن منصور نے امام احمد رحمہ اللہ سے اس شخص کے بارے میں روایت کیا ہے، جو کسی عورت سے شادی تو کرے مگر اس سے ہم بستری نہ کرے اور کہے کہ میں کل کروں گا، کل کہے کہ میں کل کروں گا اور اسی طرح ایک ماہ گزر جائے تو کیا اسے ہم بستری پر مجبور کیا جائے گا؟ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میری رائے میں اسے چار ماہ تک موقعہ
Flag Counter