سے اجازت لینا صحت عقد کے لیے شرط ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خنساء بنت خدام کے نکاح کو ردّ کردیا تھا جیسا کہ حدیث مذکور سے معلوم ہوتا ہے، اسی طرح لڑکی کو آپ نے جو اختیار دیا ہے جیسا کہ حدیث ابن عباس مذکور میں اس کا ذکر ہے، اس سے بھی یہی بات معلوم ہوتی ہے۔ [1]
مذکورہ روایت میں جو وارد ہے، اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے، جسے امام ابن ماجہ نے بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دوشیزہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ میرے باپ نے اپنے بھتیجے کے ساتھ میرا نکاح کردیا ہے تاکہ میری وجہ سے اس کی حقارت کو ختم کردے، راوی کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دوشیزہ کو اپنے بارے میں اختیار دے دیا تھا۔ اس عورت نے کہا کہ میں اپنے والد کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہوں۔ میرا مقصود یہ تھا کہ خواتین اس
|