Maktaba Wahhabi

167 - 393
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے، آپ کے امر و نہی، آپ کی شریعت کے قواعد اور آپ کی امت کے مصالح کے مطابق ہے۔ [1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ باپ کے اپنی باکرہ بالغہ بیٹی کو نکاح پر مجبور کرنے کے بارے میں ایک سوال کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ کے جواب کے ضمن میں فرماتے ہیں کہ بیٹی کے نکاح کو ناپسند کرنے کے باوجود اس کا نکاح کردینا اصول اور عقول کے مخالف ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے ولی کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر اسے بیع یا اجارہ پر مجبور کرے، اسی طرح وہ اسے اس طعام، مشروب اور لباس پر بھی مجبور نہیں کرسکتا، جس کو وہ پسند نہ کرتی ہو تو وہ اسے اس شخص سے مباشرت اور معاشرت پر کیسے مجبور کرسکتا ہے، جس سے مباشرت اور معاشرت کو وہ پسند نہ کرتی ہو۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے میاں بیوی میں محبت اور رحمت کو پیدا فرمادیا ہے اور اگر بیوی خاوند سے بغض رکھتی اور اس سے نفرت کرتی ہو تو اس میں کون سی محبت و رحمت ہوگی؟ [2] شیخ الاسلام دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ والدین میں سے کسی کو اس بات کا حق نہیں ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے اس لڑکی سے نکاح کو ضروری قرار دیں، جس سے وہ نکاح نہ کرنا چاہتا ہو، اگر وہ نکاح نہ کرے، تو وہ عاق نہیں ہوگا، جب ماں باپ میں سے کسی کو اس بات کا حق نہیں ہے کہ وہ اس چیز کے کھانے کو اس کے لیے لازمی قرار دے، جس سے وہ نفرت کرتا ہو اور اسے اپنے دل کی خواہش کے مطابق کھانے کی قدرت بھی ہو تو نکاح کی صورتِ حال میں اسی طرح ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اولیٰ ہے کیونکہ ناپسندیدہ چیز کو کھانا لمحہ بھر کی تلخی ہے، جب کہ ناپسندیدہ زوجین کی معاشرت طویل
Flag Counter