Maktaba Wahhabi

151 - 393
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَأَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ۔ [1] (اور جب تم عورتوں کو(دو دفعہ)طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انھیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو۔) امام طبری رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس آیت کے بارے میں زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو اس بات کی دلیل کے طور پر نازل فرمایا ہے کہ عورتوں کے اولیاء کے لیے انھیں نقصان پہنچانا حرام ہے کہ وہ انھیں اپنے ان شوہروں سے نکاح کرنے سے روکیں، جن سے وہ نکاح کرنا چاہیں اور وہ پہلے ان کے شوہر تھے مگر وہ طلاق یا فسخ نکاح کی وجہ سے ان سے الگ ہوگئی تھیں۔ [2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ مذکورہ حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ’’ حدیث معقل سے معلوم ہوتا ہے کہ ولی جب عورت کو نکاح سے روکے، تو سلطان اسے حکم دے کہ وہ اسے نکاح سے روکنے کے اپنے فیصلے سے رجوع کرے، اگر وہ سلطان کی بات مان لے تو بہت خوب اور اگر اپنی بات پر اصرار کرے، تو پھر حاکم اس عورت کی شادی کرادے، واللہ أعلم۔ [3] سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز نے حمیت پر مبنی منع کرنے کی صورتوں میں سے ایک صورت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سلسلہ میں منکر مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے جس کا ارتکاب بہت سے دیہاتی اور بعض شہری لوگ بھی کرتے ہیں کہ وہ اپنے چچا کی بیٹی کو روک رکھتے ہیں اور کسی دوسرے شخص سے شادی کرنے سے اسے روکتے
Flag Counter