Maktaba Wahhabi

141 - 393
رہ جائے گا۔ [1] ولیموں کے موقعوں پر فخر و شہرت کے لیے خرچ کرنے کی شدید ممانعت کی دلیل یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعوتِ ولیمہ کے قبول کرنے سے منع فرمایا ہے، جس کی دعوت دینے والے کا مقصود فخر و شہرت ہو۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باہم آگے بڑھنے کے لیے مقابلہ کرنے والے دونوں کی دعوت کو نہ قبول کیا جائے اور نہ ان کا کھانا کھایا جائے۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان سے مراد فخر و ریا کے طور پر ضیافت میں مقابلہ کرنے والے ہیں۔ [2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل کے ساتھ بھی اُمت کی راہنمائی فرمائی کہ ولیموں میں اعتدال کو پیش نظر رکھا جائے۔ ہم یہاں صحیح بخاری سے بعض روایات نقل کرتے ہیں، جن سے سیّد کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیموں کی صورت ہمارے سامنے آجاتی ہے۔ منصور بن صفیہ نے اپنی والدہ صفیہ بنت شیبہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں کا دو مدجو کے ساتھ ولیمہ کیا۔ [3] حضرت انس رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اور ولیمہ کا قصہ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر اور مدینہ کے درمیان تین دن قیام فرمایا، آپ نے یہاں اپنی بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا بنت حیی کے ساتھ پہلی رات بسر فرمائی، تو میں نے مسلمانوں کو آپ کے ولیمہ میں شرکت کی دعوت دی، اس دعوت میں روٹی اور گوشت نہیں تھا، آپ کے حکم سے دستر خوان پر کھجور، پنیر اور گھی رکھ دیا گیا، بس یہی آپ کا ولیمہ تھا۔ [4] حضرت انس رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اور ولیمہ کا حال اس طرح بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواجِ مطہرات میں سے کسی کا اس طرح ولیمہ نہیں کیا، جس
Flag Counter