Maktaba Wahhabi

138 - 393
اس مشکل میں اس سے اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے کہ جن خاندانوں کے لیے بیٹیوں کو جہیز اور دولہا اور اس کے رشتہ داروں کے لیے تحائف دینا ممکن ہوتا ہے، وہ اس پر فخر و غرور کا اظہار کرتے اور شادی سے قبل ایک دن، بیٹی کے جہیز کے سامان کی نمائش کے لیے مخصوص کردیتے ہیں۔ اسلام نے … جو عرب و عجم سب کا دین ہے … اس مشکل کا مختلف اسلوب سے علاج کیا ہے، اسلام نے فخر و غرور کے اظہار سے منع کیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل سے اس بات کو واضح فرمایا کہ بچی کے جہیز کے لیے تکلیف اور فخر جائز نہیں۔ امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس تشریف لائے، جب کہ ان دونوں نے ایک سفید رنگ اونی چادر کو اوڑھا ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جہیز میں یہ چادر، اذخر[1] سے بھرا ہوا تکیہ اور ایک مشکیزہ بطورِ جہیز عطا فرمایا تھا۔ [2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سیّد الاوّلین والآخرین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر کو، جن کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ ’’ فاطمہ میرے دل کا ٹکڑا ہے، جو چیز اسے تکلیف دے، مجھے بھی اس سے تکلیف پہنچتی ہے ‘‘[3]، جو جہیز عطا فرمایا وہ ایک چادر، اذخر سے بھرے ہوئے تکیہ اور ایک مشکیزے پر مشتمل تھا۔ اسلام نے واضح کیا ہے کہ دولہا کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ دلہن کے خاندان پر احسان جتلائے بلکہ اس کے لیے واجب ہے کہ اپنی بیوی پر خرچ کرے اور اس کے
Flag Counter