Maktaba Wahhabi

117 - 393
ہے کہ مفلسی کوئی ایسا نقص نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے کسی شخص کو حقیر سمجھا جائے، کتنے ہی فقرأ ہیں، جو بہت سے اغنیاء سے افضل اور اشرف ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے سیّدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، تو آپ نے فرمایا کہ ’’ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا:یہ اس قابل ہے کہ اگر منگنی کا پیغام بھیجے، تو اسے رشتہ دیا جائے، اگر سفارش کرے، تو اس کی سفارش کو قبول کیا جائے اور اگر کوئی بات کہے، تو اسے سنا جائے، راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر آپ نے سکوت فرمایا اور پھر آپ کے پاس سے ایک فقیر مسلمان کا گزر ہوا، تو آپ نے فرمایا کہ اس کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:یہ اس لائق ہے کہ اگر منگنی کا پیغام بھیجے، تو اسے رشتہ نہ دیا جائے، اگر سفارش کرے، تو اس کی سفارش کو قبول نہ کیا جائے اور اگر بات کرے، تو اس کی بات کو نہ سنا جائے، آپ نے فرمایا کہ اس جیسے اشخاص سے اگر زمین بھرجائے، تو یہ اکیلا ان سب سے بہتر ہے۔ ‘‘[1] اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فقیر کے بارے میں اسلامی تصور کو واضح فرمایا کہ فقیری کوئی ایسی بات نہیں ہے، جس کی وجہ سے کسی شخص کو حقیر گردانا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری اُمت کی اس طرف بھی راہنمائی فرمائی ہے کہ رشتوں کی قبولیت و عدم قبولیت کے بارے میں مال یا مفلسی کو ذاتی سبب نہیں بننا چاہیے اور نہ ہی یہ دونوں باتیں یا ان میں سے کوئی ایک کسی بیٹی میں رغبت یا اس سے اعراض کا سبب بننا چاہیے۔ منگنی کا پیغام بھیجنے والے سے متعلق امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سے کوئی ایسا شخص رشتہ
Flag Counter