Maktaba Wahhabi

633 - 660
وارث نہیں ہے۔ (2)......مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی تحریرکردیاتھاکہ پیسے، مال اورگھرمیں اپنی بیوی کودیتاہوں جومیرےمرنےکے بعدمیری بیوی کودیئےجائیں، باقی زمین کوشریعت محمدی کےمطابق تقسیم کردیاجائےیہ دستاویزات تحریرشدہ ہیں؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلے مرحوم کی ملکیت میں سےمرحوم کےکفن دفن کاخرچہ کیاجائے، اس کے بعداگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے، اس کےبعداگرمرنے والے نےوصیت کی تھی کوکل وراثت کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائےاس کےبعدمنقول خواہ غیرمنقول جائیداد کوایک روپیہ قراردےکرورثاء میں اس طرح تقسیم ہوگی۔ زمین میں سے4آنےبیوی کواور12آنےبھائی محمدحسن کودیں گےباقی جوملکیت مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی ہبہ کردی تھی وہ ہبہ برقراررہے گی کیونکہ مرحوم نے یہ ہبہ کردی تھی کہ اس کی بیوی کودیاجائے۔ اسی کی رہے گی۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب موجودہ اعشاری فیصدنظام میں یوں تقسیم کیاجاسکتاہے 100روپے ترکہ بیوی 4/1/=25 بھائی عصبہ 75 سوال:کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جمال الدین فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےایک بیوی اوردوخالہ زاد۔ ان کےعلاوہ کوئی بھی وارث نہیں ہےاس کےبعدمسمات بانونےدوسرےخاوندسےشادی کرلی پھرمسمات بانودرج ذیل وارثوں کوچھوڑکرفوت ہوگئی 2بیٹیاں، دوبھائی اورایک بہن ۔ بتائیں کہ شریعت محمدیہ کےمطابق کس کوکتناحصہ
Flag Counter