Maktaba Wahhabi

544 - 660
ان دونوں آیات میں﴿عَلَيْهَا﴾اور﴿ظَهْرِ‌هَا﴾میں﴿‌هَا﴾کی ضمیر زمین کی طرف راجع ہے۔ حالانکہ قریب میں زمین کاکوئی ذکرہی موجود نہیں ہے۔ سورۃ ص 32میں: ﴿حَتَّىٰ تَوَارَ‌ت بِٱلْحِجَابِ﴾ (ص:٣٢) میں﴿تَوَارَ‌ت﴾کی ضمیرکواکثرمفسرین نے شمس(سورج)کی طرف راجع کیاہے۔ حالانکہ یہاں پرسورج کاذکرموجودہی نہیں ۔ یہ اس لیےکہ عربیت کےقانون کےمطابق قرینہ حالیہ یاقرینہ مقالیہ یاسیاق وسباق سےکوئی بات یاامرمعلوم ہورہاہےتواس کی طرف ضمیرعائد کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح یہاں پر بھی قرینہ حالیہ موجودہےکہ سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ کےنمونہ کیفیت سےمعاویہ رضی اللہ عنہ کوخیال ہواکہ اسے شایدکچھ شک وشبہ ہواہےکہ وہ مشروب مسکرہے۔ اس لیے اس دل میں سوچے ہوئے مسکرکی طرف ضمیر(ہ)کوحرمہ میں داخل کرکےاس کی راجع کردیا۔ بہرحال سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ نے سلسلہ کلام کو مزید جاری رکھتے ہوئے فرمایاکہ میں توقریش کاجوان وجمیل تھااورمیرے دانت عمدہ مضبوط تھے یعنی بڑھاپے کاکوئی اثراس پرنہ ہواتھاتب بھی دودھ کے علاوہ کسی دوسری چیز میں مجھے کوئی لذت حاصل نہیں ہواکرتی تھی وغیرہ یعنی پھراب بڑھاپے میں میں کس طورپرمسکرپیئوں گاخاص طورپررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاسےحرام قراردیاہےمیں نےاصلاًنہیں پیایعنی یہ مسکرمشروب نہیں بلکہ کوئی لذیزمشروب وغیرہ ہے۔ لہٰذا آپ اس کےپینے سےہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔ اس طرح اس روایت کے تمام قطعات آپس میں مل جاتے ہیں اورمعنی ومطلب میں کوئی خرابی بھی پیدانہیں ہوتی، لیکن اگر((ثم قال ماشربته منذحرم......الخ.))کو سیدنابریدہ رضی اللہ عنہ کامقولہ قراردیاجائے توپھرثم قال معاویہ میں جوبات سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ نےبیان فرمائی ہےوہ اگلے جملے سےبالکلیہ غیرمتعلق رہ جائے گی اوریہ دونوں جملے ایک دوسرےسےاجنبی بن جائیں گےاوراصلاکچھ مطلب بھی بن نہ پائے گااس پرخوب غورکریں۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب
Flag Counter