Maktaba Wahhabi

543 - 660
سطورمیں رقم کرآئے ہیں۔ اورانسان کبھی کبھی دوسرے انسان کی عندیہ کوکچھ آثاروقرائن یاموجودہ ہئیت سےمعلوم کرلیتاہے، اس لیے اس کے کچھ کہنے سےپہلے ہی ا س کے شک وشبہ کواچھے طریقے سےدفع کرنے کی سعی کرتا ہے۔ فرشتے ابراہیم علیہ السلام کے ہاں آئے توابراہیم علیہ السلام نے ان کومہمان جانااوربچھڑابھون کرلےآئےجب انہوں نے طعام سےکچھ بھی تناول نہ کیاتوابراہیم علیہ السلام کوخوف پیداہوا: ﴿فَلَمَّا رَ‌ءَآ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَ‌هُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۚ قَالُوا۟ لَا تَخَفْ إِنَّآ أُرْ‌سِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمِ لُوطٍ﴾ (هود: ٧٠) ’’پس جب ان کے ہاتھوں کودیکھاوہ نہیں پہنچ رہے تھے اس کی طرف توان کی طرف سےخوفزدہ ہوگئےاورانھوں نے کہاکہ آپ ڈریں نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔‘‘ فرشتے عالم الغیب تونہ تھے ابراہیم علیہ السلام کےچہرےاورکچھ دیگرقرائن سےمعلوم کرگئےکہ یہ ہم سےخوف زدہ ہواہےاس لیےانہوں نے اصل حقیقت سےآگاہ کرکےآپ علیہ السلام کےخوف وشک وشبہات کو دورکردیا۔ بعینہ اسی طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی بریدہ رضی اللہ عنہ کی موجودہ کیفیت سےاندازہ لگالیاکہ شایدان کو کوئی شک پیداہواہے کہ یہ الفاظ کہہ کراس شبہ کودورکردیا’’حرمة‘‘میں ضمیرمنصوب یعنی(ہ)مسکرکی طرف راجع ہے کیونکہ سیاق کلام سےیہی معلوم ہوتاہےاگرکوئی شخص یہ اعتراض کرےکہ اس روایت میں مسکرکاتذکرہ ہی موجودنہیں پھرضمیراس کی طرف کیسےراجع ہوسکتی ہے تواس کاجواب یہ ہے کہ قرآن کریم میں ایک جگہ پرہے کہ: ﴿مَّا تَرَ‌كَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍ﴾ (النحل:٦١) اسی طرح سورۃ فاطر45میں ارشادفرمایاکہ: ﴿مَا تَرَ‌كَ عَلَىٰ ظَهْرِ‌هَا مِن دَآبَّةٍ﴾ (فاطر:٤٥)
Flag Counter