Maktaba Wahhabi

490 - 660
کہ اس سوسائٹی میں بھی ایسے مردیاخواتین موجودہیں جن سے برائی کاکام پوراکروایاجاسکتاہے۔ اس طرح یہ چیز اورزیادہ معاشرے کی خرابی کا باعث بن جائے گی ۔ اورلوگ برائی کاسوچیں گے، اورپردہ پوش سےبرائی کی اتنی اشاعت نہیں ہوگی ، قرآن کریم میں بھی برائی کی اشاعت کے بارے میں سخت مذمت کی گئی ہے ، جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَـٰحِشَةُ فِى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَ‌ةِ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾ (النور:١٩) ’’بےشک وہ لوگ جوایمان والےلوگوں میں بےحیائی کی بات پھیلاناچاہتے ہیں ان کے لیے دنیا وآخرت میں دردناک عذاب ہے۔ کیونکہ ان لوگوں کی بےحیائی کی بات کواشاعت کرنےسے جوخطرناک نتائج نکلیں گے یا تباہ کن اثرات پیداہوں گے ان کی سنگینی کاعلم اللہ تعالیٰ ہی رکھتا ہے ، تمہیں اس کا کوئی علم نہیں۔ ‘‘ بہرحال بےحیائی جس طرح خودبےحدخراب اوربڑاگناہ کاکام ہے اس طرح ا س کی اشاعت اورترویج بھی نہایت ہی خراب اورگناہ کاکام ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((من سترمسلماستره اللّٰہ في الدنيااولاخرة)) (مسلم) ’’یعنی کوئی مسلمان دوسرےمسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے تواللہ تعالیٰ دنیا اورآخرت میں اس کی پردہ پوشی کرےگا۔ ‘‘ مگریہ ساری باتیں وہاں کارگرثابت ہوں گی۔ جہاں اسلامی معاشرہ قائم ہوگا۔ باقی ہماراملک جس میں پہلے ہی بےحیائی کی فیکٹریاں اورکارخانے ہیں، اسلامی نظام والامعاشرہ ہی نہیں ہے بےحیائی کی باتیں عروج پر ہیں۔ برائی کے محرکات چپے چپےپرقدم قدم پرسامنے آرہے ہیں، ایسے ماحول میں کوئی بھی اسلامی قانون کارآمدثابت نہیں ہوگااگرچہ اس کی تقاضا کےلیےسردھڑکی بازی لگائی جائے لہٰذا ہمارے مسلمانوں کو سنجیدگی کے ساتھ سوچناچاہیےاورذہن میں رکھناچاہیےکہ کوئی بھی اسلامی قانون برائی کوپھیلانے اوراس میں
Flag Counter