Maktaba Wahhabi

489 - 660
سزاتجویزکی ہے، یعنی اگرغیرشادی شدہ کنوارہ ہےتواسے١٠٠سوکوڑے لگائے جائیں اوراگرشادی شدہ ہے تواس کو رجم(سنگسار)کرنے کا حکم ہے، اوراس کی سزاکے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہئےتاکہ سب کو اس سے عبرت حاصل ہو، مطلب کہ اسلام کے احکامات پر عمل کرنے سے اول توایسی برائی وجود میں ہی نہیں آئے گی اگراکادکاواقعہ ہوبھی گیاتواس کوسزابھی ایسی ملے گی جس سے دوسرے بھی سبق حاصل کریں گے اورایسی بے حیائی سےبازآئیں گے۔ اب جب کہ زنا کے لیے اتنی بڑی سزامجوزہ ہے تواس کے نفاذکے لیے گواہی بھی ایسی پکی ہونی چاہیے ، کیونکہ رجم(سنگسار)والاآدمی تویقیناًختم ہوجائے گا، لیکن جس کو سوکوڑےلگیں گے وہ بھی توبڑے خطرے میں ہے ، یعنی جان جانے کا بھی خطرہ ہے، لہٰذا انسانی حیاتی کومدنظررکھ کراس کی ثابتی کے لیے ایساسخت قانون شہادت مقررکیاگیا ہے ورنہ اگرایک دوآدمیوں کی گواہی کافی سمجھی جاتی توپھرکتنے ہی لوگ محض اپنی ذاتی دشمنی اورعنادکی بناپرکسی پرہیزگارآدمی کوبھی اس میں ملوث کرسکتے ہیں تاکہ اس کی جان جوکھے میں چلی جائے ۔ اسی طرح کئی بےگناہ بھی اس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں، اس لیے قانون شہادت کو سخت مقررکیاگیاہے۔ اس صورت میں معاشرہ پاک ہونے کی وجہ سے اول توزنا کا وجود ہی نہیں ہوگا اگرکسی سےکوئی غلطی سرزدہو گئی اوردوتین آدمیوں نے دیکھ بھی لیاہے لیکن چارگواہوں کا معاملہ پورانہیں ہواہے، لہٰذا ان لوگوں کوچاہیےکہ وہ اس کی پردہ پوشی کریں شاید وہ مردبھی شرمندہ ہوکراپنےکیے ہوئے گناہ پرازحد پشیمان ہواورسچے دل سے توبہ تائب ہواوراللہ تعالیٰ اس کو معاف فرمادے۔ بہرحال گواہوں کااندازہ پورانہیں ہےتوان کوپردہ پوشی کرنی چاہیےکیونکہ ایسے پاکیزہ معاشرہ جس کے اکثرلوگ اس کام سےدورہوتے ہیں، اس میں ایک دومثالوں سےکوئی نمایاں نقصان نہیں ہوتا۔ اس لیے گواہوں کے نامکمل ہونے کے موقع پراس پرپردہ پوشی کرنا ہی بہترین طرزعمل ہے، نہ کہ ڈنڈھوراپیٹاجائے تاکہ جس کوپتہ نہیں ہے اس کوبھی پتہ چل جائے ۔ اس طرح سےمسلم معاشرہ میں بے حیائی کی اشاعت ہوگی اورلوگ سوچیں گے
Flag Counter