Maktaba Wahhabi

472 - 660
صحیح احادیث بھی بتائی گئی ہیں لیکن وہ اپنے موقف پراڑارہاہےاوراسی طرح اس سے یہ بھی دریافت کیاگیا کہ یہ موقف سلف صالحین میں سے بھی کسی کا ہے؟جوابااس نے کہا کہ سلف یاخلف اورحدیث وغیرہ کی یہاں کوئی ضرورت نہیں کیونکہ قرآن پاک ناطق اوریقینی ہےحدیث اورسلف صالحین کا عمل ظنی ہے اس لیے یقین ظن پرغالب ہے؟ الجواب بعون الوھاب:مذکورہ صورت میں ایسے شخص کے لیے اپنی اوراپنے اہل خانہ بال بچوں کی جان بچانےنے کے لیے سودپرقرضہ لینا جائز ہے ۔ اگرچہ سودلیناودینادونوں گناہ کبیرہ ہیں جس کے متعلق قرآن کریم اوراحادیث میں نہایت تفصیل کے ساتھ وضاحت موجود ہے اورسودکوحرام قراردیا گیا ہے مگرجب یہ شخص نہایت مجبوری اوربےبسی کی حالت میں مجبوراورپریشان ہےاوراسے سودلینے کے علاوہ کوئی اورراستہ نظرنہیں آرہاکہ وہ اپنے بال کاشکم سیرکرسکے ایسی صورت میں اس کے لیے سودلینا جائز ہے اورایسی حالت کو شرعی اصطلاح کے مطابق اضطرارکہاجاتا ہے اوراضطراری حالت کوشریعت اسلامیہ نے مستثنیٰ قراردیاہےکیونکہ کتنی ہی اشیاء ہیں جن کو حرام قراردینے کے بعد بھی اضطراری صورت میں جائزوحلال قراردیاگیا ہے جس طرح میتۃ، لحم الخنزیر، دم(خون)شراب وغیرہ۔ حاصل مطلب کہ حرام اشیاءکوبوقت مجبوری استعمال کرناجائزقراردیاگیاہے معلوم ہواکہ الضرورات تبیح المخطورات والاقاعدہ درست ہے اس کے بعدقرآن کریم کی آیت ذکرکی جاتی ہےجس میں اس مسئلہ کی وضاحت پورےطریقے سےموجود ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّ‌مَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِ‌رْ‌تُمْ إِلَيْهِ﴾ (الانعام:۱۱۹) ’’یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہار ے لیے تم پرجن چیزوں کوحرام قراردیا ہے ان کو وضاحت کے ساتھ بیان کردیا ہے مگرجب تم مجبورہوجاو۔ ‘‘ اس آیت کریمہ میں دومقام پرکلمہ ماکااستعمال ہواہے ایک حرام سےپہلے اوردوسرااضطرارسےپہلے۔ دونوں جگہوں پرماکاکلمہ عام ہے ، یعنی دونوں جگہوں پرکسی بھی چیزکی
Flag Counter