Maktaba Wahhabi

324 - 660
خلافته عثمان رضي اللّٰه عنه وكثرهاامرعثمان يوم الجمعة بلاذان الثالث فاذن علي الزوراء فشت الامرعلي ذلك.)) ’’امام زہری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سائب بن یزید(یہ صغیرصحابی ہیں)سےسناجوفرمارہے تھے کہ جمعہ کے دن اذان حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت ابوبکروعمررضی اللہ عنہما کے زمانے تک اس وقت دی جاتی جب امام منبرپرآکر(خطبہ کے لیے)بیٹھتاتھا، پھرجب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ آیااورآدمی بھی بہت ہوگئےتو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تیسری اذان (یعنی خطبہ کےوقت اذان اوراقامت کے علاوہ )کاامرفرمایا:پھروہ اذان زوراءکےمقام پردی گئی۔‘‘ پھر یہ بات اورحکم اسی پر ثابت رہا اوربیہقی کی سنن کبریٰ میں یہ الفاظ زائدہیں۔ ’’حتي الساعة‘‘یعنی اس وقت تک یہ حکم ثابت ہے۔ اس حدیث سے مسئلہ مبحوث فیہاپراستدلال بایں طورہےکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ اذان(خطبہ کے وقت پہلی اذان)بڑھادی اوروہ خلفائے راشدین نے اس میں کوئی شک نہیں کیا اوردوسرے سب صحابہ نےبھی اس سے اختلاف نہیں کیا بلکہ اس بات پر اپنی رضامندی کا اظہارفرمایاجس پر’’فثبت الامرعلي ذلك حتي الساعة‘‘کےالفاظ دلالت کررہے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی اس حکم کو نہیں بدلااوران کے دورخلافت میں بھی اس پر قائم رہا۔بلکہ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کےزمانہ میں بھی یہی بات بحال رہی اوریہی آخری صحابی ہیں جوخلافت پر متمکن ہوئے ۔یہ بات کیونکر معلوم ہوئی ؟اس کے لیے یہ گزارش ہے کہ امام زہری سنہ٥۰پچاس ہجری کے بعدتولدہوئے اورحضرت علی رضی اللہ عنہ سنہ٤۰چالیس ہجری میں وفات پاچکے تھے اورحضرت معاویہ رضی اللہ عنہ٦۰ساٹھ ہجری میں وفات پاچکےتھے گویااس وقت امام زہری آٹھ نوبرس کے بچے ہوں گے یعنی ان خلفاء رضی اللہ عنہم کا زمانہ کماحقہ انہوں نے نہیں پایالیکن جب حضرت سائب یزید رضی اللہ عنہ سے(زہری)حدیث بیان
Flag Counter