Maktaba Wahhabi

284 - 660
الحمد نہ پڑھی جائے وہ نہیں ہوئی اوررکوع میں ملنے والے سے الحمد فوت ہوگئی لہٰذا ان کی رکعت بھی نہ ہوئی جب نہ ہوئی تودہرائے گا۔ چوتھی دليل:......الحمد اورقیام فرض اورنماز کے اہم رکن ہیں قیام کے متعلق تواحناف حضرات بھی فرضیت کے قائل ہیں لیکن فاتحہ کے متعلق وہ فرضیت کے قائل نہیں ہیں۔ اہلحدیث دونوں کی فرضیت کے قائل ہیں اب ایک چیز جوصحیح حدیث سے فرض ثابت ہوچکی ہے اس کی فرضیت کچھ حالتوں میں ساقط ہونے کے لیے دلیل بھی ایسی ہی قوی ہونی چاہئےجیسے فرضیت کے لیے موجود ہیں صرف احتمالی باتوں سے یا کمزوراوربے سنددلائل سے ان کی فرضیت گرانا جائز ہے اورنہ مناسب بلکہ انتہا درجے کی جرات ہے جسے اہل علم وعقل کبھی بھی جائز نہ رکھیں گے اوراوپرتفصیل سے آپ کو معلوم ہوگیا کہ اول تو کوئی صحیح دلیل کسی صحیح حدیث سے ہی ملتی ہے لیکن اگرحدیث صحیح ہے تو اس میں ان کی مزعوم دعویٰ کا ثبوت ملنا مشکل نہ پرمحال ہے پھر ایسے احتمالی دلائل یا ناتمام حجتوں اوربے ثبوت حدیثوں سے ان ارکان کی فرضیت ساقط کرنے کے لیے ہمارے اہل حدیث آمادہ ہیں تواس سے توبہتر ہے کہ ان ارکان کی فرضیت کا(نمازمیں)ہی انکارکردیں باقی ان کو فرض بھی کہنا پھر ان کی فرضیت ایسےکمزوردلائل سے گرانا ایسا طرزعمل ہے جسے کم ازکم میں تونہیں سمجھ سکتا باقی غرباء اہل حدیث والے کہتے ہیں کہ جس ہستی (حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم )نے ان کی فرضیت بیان کی ہے اس نےرکوع میں ملنے کے لیے پوری رکعت ملنے کا حکم کیا ہے یہ بات انتہائی عجیب ہے کیونکہ اس سے تویہ معلوم ہوتا ہے کہ حدیث میں ظاہرظہوراوروضاحت سےآیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدرک الرکوع کو مدرک الصلاۃ قراردےدیا۔ حالانکہ ایسی قولی دلیل مضبوط توکوئی بھی نہیں رہی حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ والی پہلی حدیث اس میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ انہوں نے یہ رکعت دہرائی یا نہیں جب تک یہ باتیں ثابت نہ ہوں تب تک دعویٰ ثابت نہ ہوگا، پھریہ حضرات حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ بات کیسے منسوب کرتے ہیں جس کی نسبت کرنایقینی نہیں۔ کاش ہمیں صحیح علم ہوبس اس پر میں اکتفاکرتا ہوں۔
Flag Counter