Maktaba Wahhabi

282 - 660
شامل ہوجاؤں تاکہ اس کاتوثواب حاصل ہو،یہ سبب تھا دوسری غلطی کا یعنی صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کرتے دوڑلگانا۔ دوسرایہ بھی احتمال ہوسکتا ہےکہ صحابی کا یہ مطلب تھاکہ حضور سمجھےیہ خوف ہواکہ کہیں مجھ سے رکوع نہ نکل جائےکیونکہ ان کے ملنے سے اگرچہ رکعت تونہیں ملی لیکن اس میں شامل ہونے سے کم سے کم ان کا توثواب ملے گا۔ تب جلدی کی اس احتما ل کے مطابق اس قطعہ میں جو لفظ رکعت کا ہے ا س کے معنی رکوع ہوگی اوریہ معنی اس کا حقیقی نہیں ہے بلکہ مجازی ہے مگریہاں ان کے لیے قرینہ ہے وہ یہ ہے کہ آپ رکوع میں جاچکے تھے لہٰذا خطرہ بھی اس کی فوت ہونے کا ہوسکتا تھانہ کہ رکعت بمعنی حقیقی معنی کے،کیونکہ یہ تورکوع میں جانے سے فوت ہوچکی تھی پھراس کے فوت ہونے کے خوف کا کیا معنی اس پر خوب غورکرو،اس کے علاوہ ان ساری باتوں یا احتمالات سے قطع نظربھی کیا جائے توبھی اس قطعہ کے آخر میں(جسے دلیل کے طورپرپیش کیا جاتا ہے)یہ الفاظ ہیں کہ ’’واقض ماسبقك‘‘یعنی جوفوت ہوچکا رکعت وغیرہ اس کو پوری کرو۔یہ الفاظ توخودہمارے مسلک کی واضح تائید کرتے ہیں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایاکہ اپنی فوت شدہ یارہی ہوئی رکعتوں وغیرہ کو پوری کرواس سے یہ توہرگزمعلوم نہیں ہوتا کہ وہ اس کی رکعت ہوگئی۔اس طرح الحمدللہ سارااشکال اوراعتراض رفع دفع ہوگیا۔ خلاصہ کلام:......اس قطعہ والی روایت جوپیش کی جاتی ہے اول تواس کی سند نہیں ہے ۔ لہٰذا حدیث قابل استدلال نہیں ہے ۔اس کے بعد اس کے متن میں دوسرے بھی احتمال موجود ہیں(ان کے پیش کئے ہوئے احتمال کے علاوہ)اورجب تک ان احتمال کو غلط ثابت نہ کیاجائے تب تک ان کا استدلال صحیح نہیں ہوسکتا کیونکہ ایک توہمارے احتمال قواعد شرعیہ اورثابت شدہ اصول سے بالکل موافق ہیں اوردوسرا’’اذاجاء الاحتمال بطل الاستدلال‘‘اس کے علاوہ اس کے آخرمیں جو الفاظ ہیں وہ ہمارے مسلک کی تائید کرتے ہیں۔جیسے اوپرتفصیلا گزرچکا ہے۔
Flag Counter