Maktaba Wahhabi

227 - 660
والوں کا اللہ تعالیٰ پر اتنا بھی بھروسہ نہیں ہے کہ اس نے جو بھی اورجہاں بھی انتخاب کیا اس میں ہمارے لیے بھلائی ہی بھلائی ہے ۔اگریہ اعتراض کرنے والے اللہ کے وجود کے منکرہیں توان کو اس اعتراض کاکوئی حق بھی نہیں علاوہ ازیں جس خطہ سے دین اسلام کی تبلیغ کی ابتداہوئی یعنی(مکہ معظمہ)وہ پرانی ،ایشیا،یورپ،افریقہ کے تقریبا بیچ کی جگہ ہے۔ چنانچہ جغرافیہ جاننے والوں پر یہ مخفی نہیں ہے اس کے متعلق معلومات کے لیے قاضی سلیمان منصور پوری کی کتاب رحمۃ للعالمین کی پہلی جلد کا مطالعہ کرنا چاہیئے ۔بہرحال مکہ معظمہ پوری دنیا کا سینٹر ہونے کی بناپرزیادہ حقدارتھا اوروہاں سے ہر ملک کی طرف دین کی آوازپہنچی اسی مرکزی حیثیت کی بناپرعرب کاخطہ منتخب کرنا زیادہ موزوں تھا اوربلاشک وشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی اس پورے علاقے میں ایک ہی ہستی تھی جو اس عظیم منصب کی حقدار تھی ۔بلکہ تاریخ گواہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں ایک بھی ایسی ہستی نہ تھی جو اس عظیم الشان منصب کےلیے منتخب کی جاتی ۔پوری دنیا میں صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی بابرکت ہستی تھی جس کو اس کامل دین کا علمبرداربنایاگیا کیونکہ وہی اس بڑے منصب کے حقدار تھے ، لہٰذا جب اللہ عالم الغیب والشہادہ نے پوری دنیائے عرب وعجم پر نظر ڈالی توسارے مغضوب علیہم نظر آئے۔کوئی بھی اس منصب کے لائق نظر نہیں آیا کہ جس کواس رحمت والے دین کا حامل بنایا جائے،سوائے پیارے پیغمبرجناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بابرکت ہستی کے۔ تواللہ تعالیٰ نے ہی ان کا انتخاب فرمایااس میں کیا اعتراض اورکون سی قباحت ہے ؟یہاں یہ ضرورہے کہ انگریزی زبان بھی کافی دنیا میں بولی جاتی ہے ،عالمی زبانوں میں سے ایک ہے لیکن کوئی انصاف کرے جس کودونوں زبانوں (عربی،انگریزی)پر مکمل عبورہووہ یقیناً یہ مانے گاکہ عربی زبان میں جووسعت ہے اس کا عشروعشیربھی انگریزی زبان میں نہیں ہے۔ اسی عربی زبان ایک سائینٹفک(Scientfic)ہےاس کےنحو،صرف،علم البلاغہ اورعلم لغت کے مہارت رکھنے والوں سےپوچھوگےتومعلوم ہوگاکہ عربی زبان مختلف زبانوں سے کس قدروسیع و اعلیٰ درجہ پرفائزہے۔ دنیاکی کوئی بھی زبان اس کا ہرگزہرگزمقابلہ نہیں کرسکتی، یہ ہمارادعویٰ ہے۔ جس کو کوئی
Flag Counter