Maktaba Wahhabi

207 - 660
دوسرے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنایا ہے لیکن اگراللہ نے نہیں چاہاتونظر بدنہیں لگے گی۔ باقی اگر نظربدلگانے والااندرونی حسد یا بغض کی وجہ سے نظر بدلگاتاہے تواس کا ضروراس کوگناہ ملے گاپھرآگے نظربدلگے یا نہ لگے لیکن اگرحسد یا بغض کی وجہ سے نہیں بلکہ غیر ارادی طورپر یا کسی کی کو ئی چیز پسند آئی اوراس کو نظر بدلگ گئی تواس پر کوئی گناہ نہیں ہے یہی سبب ہےکہ حدیثوں میں واردہے کہ اپنے آپ پر اوراپنے مال ومتاع اوراولادپر بھی نظر بدلگ جاتی ہے حالانکہ اپنے مال متاع اولاد کا توہر کوئی خیر خواہ ہوتا ہے، اس لیے ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ اپنی یا کسی اورکی کوئی چیز اگرپسندآجائے تو’’ماشاءاللّٰه لاقوة الاباللّٰه بارك اللّٰه فيها‘‘کے الفاظ کیے جائیں ان شاء اللہ نظر نہیں لگے گی۔ اسی طرح سحر کو بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نقصان کا سبب بنایاہے خود یہودیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پرسحرکیا جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ عرصہ جسمانی تکلیف لاحق رہی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تودرجات اللہ تعالیٰ نے بلند تربلند کئے لیکن یہودی اس سبب کی وجہ سے سنگین گناہ کا مرتکب بناجس کا انتہائی ہولناک نتیجہ قیامت کے دن اس کو ملے گا لیکن اگر اللہ تعالیٰ نہ چاہے تواس سحر سے بھی مسحورکوکوئی نقصان نہ پہنچے۔ ﴿وَمَا هُم بِضَارِّ‌ينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ﴾ (البقرۃ: ۱۰۲) لیکن جس نے سحر کیا وہ ہوگز گناہ سے نہیں بچ سکے گا۔ خلاصہ کلام کہ نظر بد وغیرہ صرف اسباب ہیں جو کہ خود اللہ نے پیدا کئے ہیں پھر جو کوئی ان اسباب کے دامن میں آئے گا وہ اس گناہ کا مرتکب لکھا جائے گا۔دوسرے کو اس کانقصان پہنچے یا نہ پہنچے کیونکہ وہ تو اسباب کو کام میں لاچکا اوراس کے ہاتھ میں بھی صرف یہی تھا باقی نظر بد لگانے کو شرک کہنے والوں کے خیال کے مطابق کوئی بھی مجرم مجرم نہیں ہےاگرچہ وہ قاتل ہی کیوں نہ ہو کیونکہ ممیت (مارنے والی ذات)اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات ہےاوراگر کوئی زہر کھائے تووہ خودکشی کامرتکب نہیں لکھا جائے گا کیونکہ مارنے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔جودوسرے کو مارنے والا کہے وہ ان حضرات کے کہنے کے مطابق شرک
Flag Counter