Maktaba Wahhabi

206 - 660
اس دنیا کو اللہ تعالیٰ نے عالم اسباب بنایاہے اوراس میں اپنے اٹل قانون بنائے ہیں کہ جواس طرح کرے گااس کا اٹل طورپر یہ نتیجہ نکلے گایا کوئی کسی کو کسی چیز سے قتل کرنے کا ارادہ کرے یا عملی قدم اٹھائے پھر اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی مشیت بھی اس کے موافق ہے تو اس کے مرنے کانتیجہ نکلے گا اورجو زہر کھائے گا اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ آدمی مرجائے گااورجو کوئی صحیح دوااستعمال کرے گا اس کو صحت عطاہوگی بہرحال ہرذرہ برابر کے متعلق مولیٰ کریم نے ایک قانون اورسنت جاریہ قائم کردی ہے اوراس کے نتائج مقررکردیئے ہیں۔ لہٰذا انسان نافع یا ضار کو ئی بھی کام کرے وہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ قانون اورنتیجہ کے مطابق وجود میں آیا ہے لہٰذا وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوا اورانسان کی طرف اس کی نسبت اس لیے کی جاتی ہے کہ اس نے اس سلسلہ میں اپنی کوشش کی اورمقررکردہ نتیجہ کےحصول کا سبب بنا۔یعنی نفع ونقصان کا انسان صرف سبب بنتا ہے اوراس کے نتیجہ کے لیے وہ کوشاں رہتا ہے اس لیے اس کی نسبت اس کی طرف کی جاتی ہے ۔جرم یا اجربھی اس کوشش کی وجہ سے ملتا ہے اورایک آدمی اگر کسی کو گولی مارتا ہے تواس کو مارنے والااللہ تعالیٰ ہے لیکن گولی مارنے کامرتکب وہی قاتل ہے مطلب کہ انسان کو سب کچھ اس کی کوشش اوراسباب کو اختیار کرنےکی وجہ سے ملتا ہے ورنہ وہ مکمل نتیجہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی نکالتا ہے اوراسی نے ہی فعل کا نتیجہ متعین فرمایاہے یہی وجہ ہے بسااوقات کئی لوگ گولیاں لگنے کے باوجودبچ جاتے ہیں یا کوئی آدمی زہر کھانے کے باوجود بچ جاتا ہے کیونکہ اصل مارنے والی تو اللہ کی ذات ہے اس کو مارنا نہیں تھا لہٰذا وہ بچ گیا تاہم جس نے گولی ماری یا زہر کھایا وہ جرم سےآزادنہیں سمجھا جائے گا کیونکہ اس کے ہاتھ میں وہی تھا جو اس نے کیا یقیناً وہ گناہ اس کو ملے گا پھراللہ چاہے تواس کو معاف کردے ،چاہے تواس کو سزا دے۔باقی گولیوں کا یا زہرکھانے کانتیجہ ’’مرنا‘‘اس آدمی کے ہاتھ میں نہیں تھا۔ لہٰذا قدرت کے ارادہ کے ماتحت وہ بچ گیا مگرزہرکھانے والااورگولیاں مارنے والا اپنی کوشش اوراسباب کی وجہ سے گنہگارضرورہوگا۔بعینہٖ اسی طرح نظر بدکوبھی اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter