Maktaba Wahhabi

201 - 660
کیسے کریں کیونکہ اس کے اس طرح کہنے میں بھی جھوٹ اورمنافقت کا احتمال ہے یعنی ممکن ہے کہ وہ محض اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنےکے لیے جھوٹ بول رہا ہوورنہ اس کے دل کی کیفیت کچھ اورہواوردل کی صحیح کیفیت اوراس میں ایمان ہے یا نہیں وہ اللہ تعالیٰ ہی جانتاہے ہمیں کیا علم۔ اس لیے ہمارے لیے اسلام ااورایمان کی ظاہری علامت نماز ہی کو بنایاگیا ہے کیونکہ ہم توصرف ظاہر پر ہی حکم لگاسکتے ہیں،پھر اگر کوئی نماز پڑھتا ہے ہم اسے مسلمان کہیں گےاگر چہ وہ اندرونی کیفیت میں کافر ہو۔اس کے متعلق فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی فرمائے گااورجوتارک نماز ہے اسے ہم مسلمان نہیں سمجھیں گے باقی اگراس کے اندرایمان موجودہوگا تواس کے ساتھ آخرت میں رب تعالیٰ خود ہی فیصلہ فرمائے گاکیونکہ وہاں پر (قیامت کے دن)فیصلہ اصل حقیقت کی بنا ءپر ہوگا نہ کہ ظاہرکے اعتبارسےیہی وجہ ہے سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی شہر یا گاؤں پر حملہ کرنے سے پہلے کچھ وقت وہاں رہتے تھے اگراذان کی آواز آتی تھی توحملہ کا پروگرام منسوخ کیا جاتا تھا کیونکہ یہ مسلمانوں کا گاؤں ہے مگر جب اذان نہیں آتی تھی توپھر حملہ کا حکم فرماتے تھے کیونکہ وہ مسلمانوں کا گاؤں ہی نہیں ۔ مطلب کے بے نمازی پر کفر کا اطلاق یاترک نماز پر کفر کا اطلاق اس معنی میں ہے کہ نمازایمان اورکفر میں امتیاز کرنے کے لیے ایک حسی علامت ہے جو اس دنیا میں ہمیں سمجھائی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ ضروری نہیں کہ ہم جسے ترک نماز کی وجہ سے مسلمان نہ سمجھیں وہ عنداللہ بھی واقعتاً مومن نہیں بلکہ ممکن ہے کہ وہ رب تعالیٰ کے نزدیک صاحب ایمان ہوچکاہے وہ ایمان ذرہ برابر ہی کیوں نہ ہو وہ ایمان آخرت میں ظاہر ہوگا اس دنیا میں تو ہم اسےمسلمان نہیں سمجھیں گے اسی وجہ سے بے نمازی کی نماز جنازہ بھی ادا نہیں کی جائے گی کیونکہ ہمارے لیے اس دنیا میں مومن اورکافرکی پہچان کے لیے علامت نمازہی کو قراردیا گیا ہےیعنی ایسے شخص کو جو کافر قراردیا گیا ہے وہ اس دنیا کے اعتبار سے ہے اوراس دنیا کے احکامات کے اجراء کے لیے نہ کہ اصلاً وواقعتاًوہ ضروربالضرورکافر ہے ۔اگرابتدامیں ذکر کی گئی حقیقت
Flag Counter