Maktaba Wahhabi

200 - 660
یہ الگ بات ہے،اس کی طرف ان آیات میں کچھ تعرض نہیں۔یہ مسئلہ دوسرے مقامات سےمعلوم ہوتا ہے۔جیساکہ احادیث میں بیان ہوا ہے یعنی اپنی سزاپانے کے بعدنکالے جائیں گے باقی رہا یہ سوال کہ بے نمازیوں کے مطابق کفر کا اطلاق ہوا ہے اورانتہائی شدیدوعیدیں وارد ہوئی ہیں ان کا کیا مطلب ہے ؟اس کے متعلق گزارش ہے کہ ایمان چونکہ دل کا فعل ہےاوراعتقادی معاملہ ہے جس کا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہوسکتا اسی وجہ سے ہمارے لیےکفراورایمان یا کافراورمومن کے امتیاز کے لیے علامت طورنماز کومقررکیاگیا ہے یعنی اگرکوئی نماز پڑھتا ہے توہم اسے مسلمان سمجھیں گے اوراپنی مسلم برادری میں اسے شامل رکھیں گے اوراس کے ساتھ عام مسلمانوں جیسا سلوک ومعاملہ کریں گےمگر جب نماز کا تارک ہے تو وہ ہماری اس برادری سے خارج ہے اورہم اس کے ساتھ مسلمانوں کا سابرتاؤ وسلوک نہیں کریں گے۔ چونکہ تارک نماز میں یہ احتمالات ہوسکتے ہیں کہ ترک نماز یا توسستی وغفلت کی بناء پر کررہا ہے اگرچہ دل میں اسے براتصورکرتا ہے اوراسے گناہ سمجھتا ہے اورنماز کی فرضیت اوراسلام کے اہم رکن ہونے کا بھی قائل ہے اسی طرح اس کے متعلق یہ احتمال بھی ہوسکتا ہےکہ وہ شخص سرے سے نماز کی فرضیت کا ہی قائل نہیں اورترک نماز کو حلال جانتا ہے اس لیےنماز کو محض غفلت کی وجہ سے نہیں بلکہ اسے فرض نہ سمجھنے کی وجہ سے چھوڑتا ہے لہٰذا آخرت میں ان دونوں احتمالات میں سے جو بھی احتمال ہوگا اس کے ساتھ آخرت میں اسی طرح کاسلوک کیا جائے گا۔ پہلی قسم ایمان سے خارج نہیں اوروہ اس سنگین جرم کی سزاپانے کے بعد نجات پائے گالیکن دوسرا توکافر ہے لہٰذا اس کے لیے ابدی خلودفی جہنم ہے ۔مگر ہمیں وہی حکم کیا گیا ہے کہ ہم اس کے ساتھ (بے نمازی کے ساتھ)مسلمانوں والا سلوک نہ کریں وہ اس لیے کہ ایسےشخص کے متعلق ہمارے پاس کوئی اورثبوت نہیں جس کے ذریعے ہم اسے مسلم یا مومن قراردیں مذکورہ بالادونوں احتمالات اس کے اندرموجود ہیں۔لیکن اگرکوئی شخص ہمیں یہ کہے کہ میں نماز کو فرض سمجھتا ہوں مگر غفلت اورسستی کی وجہ سے ادانہیں کرتا پھر بھی ہم اس کی بات پر اعتماد
Flag Counter