Maktaba Wahhabi

170 - 660
کےمتعلق رہنمااصولوں کی صورت میں اس دھرتی پر تشریف لائے کیونکہ جب انسان کو اللہ کی مرضی کے مطابق چلنا تھا تولامحالٰہ اس کویہ علم بھی دینا تھا کہ زندگی کے گوناگوں شعبوں کےمتعلق اس کے رب کی کیا مرضی اورحکم وارشادہے،اس کے لیے وحی کی ضرورت تھی۔ ج:۔۔۔۔۔۔انسان اس دنیا میں ایک بڑی آزمائش اورامتحان گاہ میں ہے ۔ قرآن مجید میں ارشادربانی ہے: ﴿إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى ٱلْأَرْ‌ضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (الکھف:٧) ’’زمین پر جوکچھ ہے اس کو ہم نے ان کے لیے خوبصورت بنایاتاکہ انسان کی آزمائش کی جائے کو کون ہے جو نیک عمل کرتا ہے۔‘‘ یہ آزمائش ا س لیے نہ تھی کہ اس کو پتہ ہی نہ تھا ،بلکہ اس لیے کہ یہ اس کا دستورہے کہ وہ کسی کو بھی بغیر علم خواہ نیک ہویا یہ کہ محض اپنے علم کے مطابق جزااورسزادےبلکہ کوئی بھی انسان جب بدارادہ کرتا ہے تواس وقت تک اس پر کوئی اثرمرتب نہیں ہوتا جب تک ارادےکے مطابق عمل نہ کرلے۔اسی طرح سورہ ملک میں فرمایا: ﴿ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلْمَوْتَ وَٱلْحَيَو‌ٰةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (الملك:٢) ’’وہ اللہ مالک الملک جس نے موت اورحیاتی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ کون ہے تم میں سے جو نیک عمل کرتا ہے۔‘‘ بہرحال یہ دنیا امتحان کی جگہ یا Examinationہے،تاکہ ان لوگوں کا امتحان لیا جائے کہ وہ جس عظیم مقصد کے لیے اس کرہ ارض پرآئے ہیں وہ مقصد کس طرح انجام دیتے ہیں ،آیا طریقہ کمال یا کم یا اس سے زیادہ یا بالکل اصل مقصد کے خلاف۔ د:۔۔۔۔۔۔جب یہ دنیا امتحان گاہ اورابتلاء کا مقام ہے توظاہر ہے کہ انسان کے سامنےدونوں راستے آئیں خیروشر،نیکی اوربدی کی سمجھ آئے اوران میں فرق کابھی الٰہام کیا جائے
Flag Counter