صرف وہی کر سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے روشن دماغ اور رواۃ کے مراتب و متون کی وسیع اطلاع سے نوازا ہو۔
سند میں وہم جو کہ عیب دار کرنے والا نہیں، کی مثال بخاری کے رواۃ میں سے ایک راوی یعلی بن عبید عن سفیان الثوری عن عمرو بن دینار عن ابن عمر عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: ’’اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَالَمْ یَتَفَرَّقَا‘‘ کہ خرید و فروخت کرنے والے اختیار کے ساتھ ہیں جب تک جدا نہ ہوں اس روایت میں یعلی بن عبید کو سفیان پر راوی کا نام عمرو بن دینار لینے میں وہم ہوا ہے حالانکہ سفیان کی روایت میں معروف عن عبداللہ بن دینار عن ابن عمر ہے۔
امام یحییٰ بن معین نے فرمایا: ثوری سے روایت لینے میں یعلی بن عبید ضعیف جبکہ دیگر رواۃ میں ثقہ ہے۔
متن میں وہم کی مثال ابو سعید بن ابی مریم عن مالک عن الزہری عن انس رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث ہے: ’’لَا تَبَاغَضُوْا وَلَا تَحَاسَدُوْا وَلَا تَدَابَرُوْا وَلَا تَنَافَسُوْا‘‘ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو اور ایک دوسرے کے مقابلے میں مبالغہ آرائی سے کام نہ لو۔
ان کا فرمانا: ’’وَلَا تَنَافَسُوْا‘‘ دراصل ابن ابی مریم نے دوسری حدیث سے لے کر اس روایت میں شامل کر دیا ہے وہ امام مالک عن ابی الزناد عن الاعرج عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً ہے:
((اِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَاِنَّ الظَّنَّ اَکْذَبُ الحَدِیْثِ وَلَا تَحَسَّسُوْا وَلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا تَنَافَسُوْا وَلَا تَحَاسَدُوْا))
’’اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کیونکہ بدگمانی جھوٹی ترین بات ہے، کسی کی ٹوہ نہ لگاؤ، جاسوسی نہ کرو، ایک دوسرے کے مقابلے میں مبالغہ آرائی سے کام نہ لو اور آپس میں حسد نہ کرو۔‘‘
ان دونوں حدیثوں پر اتفاق کیا گیا ہے (یعنی بخاری و مسلم میں ہیں ) ماسوائے ’’وَلَا
|