المہمل
مفرداتِ باب
المُہْمَل: ....واحد مذکر اسم مفعول باب افعال، بمعنی جان بوجھ کر یا بھولے سے کسی کو چھوڑنا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
لم یُمَیَّزَا: ....تثنیہ مذکر غائب فعل جحد مجہول باب تَمَیَّزَ بروزن تفعل، بمعنی جدا کرنا۔ ہفت اقسام سے اجوف یائی ہے۔
لم تَضُرّ: ....واحد مؤنث غائب فعل جحد معلوم باب ضَرَّ بروزن نصر، بمعنی نقصان دینا۔ ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی ہے۔
٭٭....٭٭
مہمل:
یہ ہے کہ راوی دو مشائخ سے روایت کرے جو نام میں یا والد کے نام میں یا اس کے علاوہ کسی اور چیز میں متفق ہوں اور ان دونوں میں سے ہر ایک کو خاص کرنے والی چیز سے تمیز نہ کی گئی ہو۔ چنانچہ اگر دونوں شیوخ ثقہ ہیں تو ان دونوں کی جہالت مضر نہیں۔
اس کی مثالوں میں سے عن احمد عن ابن وہب کی روایت سے امام بخاری کے لیے واقع ہونے والی سند ہے۔ یہ یا تو احمد بن صالح ہے یا احمد بن عیسی اور یہ دونوں ہی ثقہ ہیں۔ اگر ایک ثقہ اور دوسرا ضعیف ہو تو پھر جہالت نقصان دہ ہے جیسا کہ سلیمان بن داؤد خولانی ثقہ ہے اور سلیمان بن داؤد یمامی ضعیف ہے۔
مہمل اور مبہم میں یہ فرق ہے کہ مہمل راوی کا نام اشتباہ کے ساتھ مذکورہ ہوتا ہے جبکہ مبہم کا تو نام ہی ذکر نہیں ہوتا۔
|