مَنْ حدَّثَ وَنَسِی
(جس نے بیان کیا اور بھول گیا)
مفرداتِ باب
مَحْمُوْلًا: ....واحد مذکر اسم مفعول باب حمل بروزن ضرب بمعنی اٹھانا، ہفت اقسام سے صحیح۔
المُتَرَدِّدُ: ....واحد مذکر اسم فاعل باب تَرَدَّ بروزن تفعل، بمعنی مشکوک ہونا۔ ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی ہے۔
٭٭....٭٭
مَنْ حَدَّثَ وَنَسِیَ:
شیخ انکار کر دے اس حدیث سے جو اس نے اپنے سے روایت کرنے والے شاگرد کو بیان کی تھی۔ اگر شیخ قطعی اور یقینی طور پر انکاری ہو تو ایسی روایت کا حکم مردود کا ہوتا ہے۔ گویا کہ کہے: میں نے یہ بیان ہی نہیں کی یا یہ مجھ پر جھوٹ بول رہا ہے یا اس جیسی کوئی بات کہہ دے۔
شیخ کا روایت سے انکار کرنا دونوں میں سے کسی ایک کی عدالت میں عیب اور جرح کا باعث نہیں ہوگا کیونکہ ان میں سے ایک دوسرے سے طعن کا زیادہ حقدار نہیں اور اگر تردد اور شک کے طور پر انکار کرے گویا کہے مجھے یاد نہیں میں اسے نہیں پہچان رہا وغیرہ تو روایت کو شیخ کے نسیان اور تلمیذ کے یادداشت پر محمول کرتے ہوئے قبول کیا جائے گا۔ کیونکہ قطعی طور پر ثابت کرنے والا مقدم ہوتا ہے، متردد نفی کرنے والے پر۔
امام دارقطنی کی اس نوع میں ایک تصنیف ہے جس کا نام انہوں نے ’’مَنْ حَدَّثَ ونَسِی‘‘ رکھا۔ اس کی مثال وہ روایت ہے جسے امام ابو داؤد اور ترمذی نے سہیل بن ابی
|