خبر موضوع اور اس کو روایت کرنے کا حکم
مفرداتِ باب
الاخْتِلَاق: ....مصدر باب اختلق بروزن افتعال، بمعنی جھوٹ گھڑنا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
عِوَارہا: ....اسم مصدر باب عَوِر بروزن علم، بمعنی عیب دار ہونا، کانا ہونا۔ ہفت اقسام سے اجوف واوی ہے۔
٭٭....٭٭
لغوی لحاظ سے وضع کا معنی جھوٹ گھڑنا اور افتراء کرنا ہے۔ چنانچہ خبر موضوع سے مراد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ لگائی گئی اور گھڑی گئی روایت ہے۔
موضوع روایات کو علی الاطلاق بیان کرنا حرام ہے البتہ اگر اس کے جھوٹا ہونے اور معیوب ہونے کی وضاحت ہو تو پھر ٹھیک ہے۔
اسے روایت کرنے کی حرمت اس قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ہے:
((مَنْ حَدَّثَ عَنِّی حَدِیْثًا یَرَی اَنَّہُ کَذِبٌ فَہُوَ اَحَدُ الْکَذَّابِیْنَ))
’’جو میری طرف سے حدیث بیان کرے جسے وہ جھوٹا خیال کرتا ہے تو وہ جھوٹوں میں سے ایک ہے۔‘‘ (مسلم)
٭٭٭
|