آداب الشیخ والطالب
(شیخ اور تلمیذ کے آداب)
یُقْبِلُ: ....واحد مذکر غائب فعل مضارع معروف باب افعال، بمعنی متوجہ ہونا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
یُؤقِّرُ: ....واحد مذکر غائب فعل مضارع معروف باب وَقَّر بروزن تفعیل، بمعنی عزت و توقیر کرنا۔ ہفت اقسام سے مثال واوی ہے۔
٭٭....٭٭
ضروری امور میں سے شیخ اور تلمیذ کے آداب کی معرفت بھی ہے، نیت کی درستگی، دل کو دنیوی مال و متاع سے پاک رکھنا، علم پر عمل کرنا اور مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ رکھنے میں شیخ اور تلمیذ دونوں برابر کے شریک ہیں۔
شیخ کے آداب
۱۔ شیخ اس بات میں منفرد ہے کہ جب حدیث بیان کرنے کی مجلس میں آئے تو حاضرین کی طرف متوجہ ہو۔
۲۔ مجلس کا آغاز و اختتام اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کے ساتھ کرے۔
۳۔ حاضرین میں سے اگر کوئی آواز بلند کرے تو اسے پست کرنے کا کہے، کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرنے کی مجلس کے وقت آواز بلند کرنا آپ کے پاس آواز بلند کرنے کی مثل ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سے روکا ہے۔
۴۔ حدیث بیان کرنے کے دوران کسی کے لیے کھڑا نہ ہو اور نہ ہی کھڑا ہوکر اور نہ ہی جلدی جلدی اور نہ ہی راستے میں حدیث بیان کرے البتہ اگر کوئی ضرورت ہو تو پھر ٹھیک ہے۔
۵۔ بڑھاپے، خوف یا آنکھوں کی بینائی چلے جانے کے سبب یا کسی عارضہ کے وقت اسے اگر نسیان یا اختلاط کا اندیشہ ہو تو حدیث بیان کرنے سے رک جائے۔
|