العلو والنازل (عالی اور نازل سند)
اللہ تعالیٰ نے اس امت کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل سند کے ساتھ خصوصیت بخشی ہے۔ امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا: سند دین کا حصہ ہے اگر سند نہ ہوتی تو ہر کوئی جو چاہتا کہہ ڈالتا۔ (مسلم) جناب سفیان ثوری رحمہ اللہ نے فرمایا: سند مؤمن کا اسلحہ ہے۔
عُلوّ:
سند کے رواۃ کے تعداد میں کم ہونے کو علو کہتے ہیں۔
نازل:
اور رواۃ کی کثرت کو نزول کہتے ہیں۔ یہ دونوں سند کی صفات میں سے ہیں۔
سند کا عالی ہونا اس کے نزول سے افضل ہے بشرطیکہ سند عالی، ضعف سے خالی ہو۔ بصورت دیگر اگر ضعف موجود ہے تو اس میں کوئی فضیلت نہیں بالخصوص اس صورت میں کہ وہ سند بعض کذاب یا متہم بالکذب رواۃ پر مشتمل ہو (پھر تو بالاولیٰ فضیلت مفقود ہوگی)۔
حافظ ابن الصلاح نے فرمایا: علو سند کو خلل سے دور لے جاتا ہے کیونکہ اس کے رواۃ میں سے ہر ایک احتمال رکھتا ہے کہ اس کی طرف سے سہواً یا عمداً خلل واقع ہو۔ لہٰذا ان کی قلت کے وقت خلل کی جہات کی قلت بھی ہوگی۔
عالی اور نازل ہونے کے اعتبار سے خبر کی تقسیم
اپنی سند کے عالی اور نازل ہونے کے لحاظ سے خبر کی دو قسمیں ہیں:
(۱) خبر عالی:
وہ حدیث ہے جس کی سند کے راوی کم تعداد میں ہوں بنسبت دوسری سند کے جس سے یہی حدیث کثیر رواۃ سے منقول ہے۔
|