ادراج کے اسباب، اس کا حکم
اور جس کے ذریعے اس کی معرفت ہوتی ہے
مفرداتِ باب
دواعی: ....یہ داعیۃٌ کی جمع ہے جو کہ واحد مونث اسم فاعل کا صیغہ ہے باب دعا یدعو بروزن نصر بمعنی بلانا، دعوت دینا۔ ہفت اقسام سے ناقص واوی ہے۔
تفسیر: ....مصدر باب فسّر بروزن تفعیل بمعنی کسی چیز کو کھول کر بیان کرنا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
الغریبۃ: ....واحد مونث اسم فاعل باب غَرُبَ بروزن کرم بمعنی ایسی کلام جس کا سمجھنا دشوار ہو۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
استنباط: ....باب استفعال سے مصدر بمعنی کسی سے کوئی چیز اخذ کرنا، نکالنا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
٭٭....٭٭
ادراج کی طرف دعوت دینے والے اسباب بکثرت ہیں ان میں ایک غریب الفاظ کی تفسیر کرنا دوسرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کلام سے حکم کو مستنبط کرنا، تیسرا کسی شرعی حکم کی وضاحت کرنا۔
ادراج فقط غریب لفظ کی تفسیر کرنے والا ہی جائز ہے یہ ممنوع نہیں جیسا کہ امام زہری اور ان کے علاوہ دیگر ائمہ نے ایسا ادراج کیا ہے۔
ادراج کی معرفت چند امور سے ہوتی ہے:
ان میں سے ایک یہ ہے کہ رواۃ میں سے بعض اس مدرج عبارت کی علیحدگی کی صراحت کر دیں اور اسے اس کے قائل کی طرف منسوب کردیں، دوسرا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس عبارت کا منسوب کرنا محال ہو۔
|