تیسرا، چوتھا اور پانچواں سبب
مفرداتِ باب
القواعد: ....یہ القاعدۃ کی جمع ہے بمعنی بنیاد۔
المعلومۃ: ....واحد مؤنث اسم مفعول باب علم، بمعنی جاننا۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
یُسَمّٰی: ....واحد مذکر غائب فعل مضارع مجہول باب سَمّٰی یُسَمِّی بروزن تفعیل، بمعنی نام رکھنا۔ ہفت اقسام سے ناقص واوی ہے۔
٭٭....٭٭
فحش غلط الراوی، کثرت غفلت و فسق:
راوی کا سنگین غلطیاں کرنا، اس کا بکثرت غفلت کا شکار ہونا اور ایسا فسق (گناہ کرنا) جو کہ کفر کی حد تک نہیں پہنچتا۔ جو محدثین لفظ منکر صرف اس روایت پر ہی نہیں بولتے جو ثقہ کی مخالفت میں ضعیف راوی کی روایت ہو۔ ان کے نزدیک مذکورہ تینوں کی روایت کو منکر کا نام دیا گیا ہے۔
اس کی مثال وہ حدیث ہے جسے امام نسائی اور ابن ماجہ نے ابو زکیر یحییٰ بن محمد بن قیس عن ہشام بن عروہ عن ابیہ عن عائشہc کی سند سے مرفوعاً بیان کیا کہ:
((کُلُوْا البَلْحَ بِالتَّمْرِ فَاِنَّ ابْنَ اٰدَمَ اِذَا أکَلَہُ غَضِبَ الشَّیْطَانُ))
’’کچھی (ہری) کھجور کو پکی کھجور (چھوہارے) کے ساتھ کھاؤ کیونکہ جب ابن آدم اسے کھاتا ہے تو شیطان غضب ناک ہوتا ہے۔‘‘
٭٭٭
|