Maktaba Wahhabi

121 - 169
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حافظ ابن حجر کے مابین دس آدمی ہیں جبکہ امام ترمذی اور امام نسائی کے لیے بھی اسی تعداد سے یہ روایات آئی ہیں۔ ترمذی کی وہ روایت مراد ہے جو انہوں نے سورۃ الاخلاص کی فضیلت میں نقل کی، اور اسے امام نسائی نے کتاب الصلوٰۃ میں حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ: ‘‘قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ‘‘ سورۃ اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ حافظ صاحب نے کہا: میں اس سند سے لمبی کسی حدیث کی سند نہیں جانتا، اسی میں چھ تابعی ہیں۔ حافظ ابن حجر کا اس موضوع پر ایک ’’جزء‘‘ ہے جس میں دس ایسی حادیث ہیں اور اس کا نام العشرۃ العشاریۃ رکھا ہے۔ حافظ عراقی نے کہا: پہلے زمانے میں مساوات کا وجود تھا لیکن آج کے دور میں مطلق تعداد میں تو مساوات ممکن ہے لیکن بعینہٖ کسی حدیث میں اس کا امکان نہیں۔ (۴) مصافحہ: وہ ہے کہ راوی کی سند تعداد کے لحاظ سے کسی مصنف کے شاگرد کی سند کے برابر ہو جائے۔ راوی کی یہ حیثیت ہو جائے کہ گویا وہ مصنف کو ملا اور اس سے روایت بیان کی۔ یہ نام اس لیے رکھا گیا کیونکہ آپس میں ملاقات کرنے والوں کے درمیان مصافحہ کی عادت جاری ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter