(۶) المحرّف
مفرداتِ باب
المحرّف: ....واحد مذکر اسم مفعول باب حَرَّف بروزن صرَّف، ہفت اقسام سے صحیح۔
اَکْحَلِہٖ: ....کَحِلَ بروزن علم سے اسم مشتق، بمعنی بازو کی ایک رگ، اور آخر میں ’’ہ‘‘ ضمیر ہے۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
٭٭....٭٭
محرّف:
وہ حدیث ہے جس میں شکل و صورت کے لحاظ سے ایک حرف یا زیادہ کی تبدیلی کے ساتھ اختلاف ہو، لیکن خط کی صورت باقی رہے۔ سند میں تحریف کی مثال سے لفظ عَقیل بفتح العین کو عُقیل بضم العین کے ساتھ بدلنا ہے اور اس طرح کی اور مثالیں بھی ہیں۔
متن میں اس کی مثال حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے:
((رُمِیَ اُبَیٌّ یَوْمَ الْاَحْزَابِ فِیْ اَکْحَلِہٖ))
’’غزوہ احزاب کے دن حضرت ابی بن کعب کو بازو کی رگ میں تیر لگا۔‘‘
غندر نے اس میں تحریف کر دی اور اور لفظ ’’اَبِی‘‘ اضافت کے ساتھ کر دیا (یعنی میرا والد) حالانکہ درحقیقت یہ ابی بن کعب ہے اور حضرت جابر کے والد تو غزوہ احد کے دن شہید کیے گئے تھے۔
٭٭٭
|