بن زید بن عاصم اور عبداللہ بن زید بن عبد ربہ ہیں۔
اس نوع کی معرفت کا فائدہ التباس سے محفوظ رہنا ہے کیونکہ بسا اوقات متعدد رواۃ کو ایک سمجھ لیا جاتا ہے۔ جیسا کہ بعض محدثین سے اس غلطی کا ارتکاب ہوا ہے اور کبھی تو بعض مشترک (ہم نام) راوی ضعیف ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ثقہ کو ضعیف اور ضعیف کو ثقہ قرار دے دیا جاتا ہے۔
مؤتلف اور مختلف:
مؤتلف اور مختلف رواۃ کے نام یا القاب یا انساب صورت خطی میں متحد اور تلفظ کے لحاظ سے مختلف ہوں مثلاً مِسْوَر میم مکسورسین ساکن اور واؤ مخففہ مفتوحہ کے ساتھ (اس کا تلفظ ہے)، مُسَوِّر میم مضموم، سین مفتوح اور واؤ مشدد مکسور کے ساتھ تلفظ ہے۔ اسی طرح سَلَام لام مخفف اور سَلاَّم لام مشدد کے ساتھ ہے۔ اس نوع کی معرفت کا فائدہ تصحیف اور تحریف سے محفوظ رہنا ہے۔
المتشابہ:
یہ مذکورہ دونوں قسموں کو ملاکر ایک بنائی گئی ہے یعنی رواۃ کے نام تلفظ اور خطی لحاظ سے متفق ہوں لیکن ان کے اٰباء کے نام تلفظ میں مختلف اور خط میں متفق ہوں یا اس کے برعکس ہوں (یعنی اٰباء کے نام کا تلفظ اور خط دونوں متفق ہوں اور رواۃ کے نام تلفظ میں مختلف اور خط میں متفق ہوں)۔
جیسا کہ محمد بن عقیل عین مفتوحہ کے ساتھ اور محمد بن عقیل عین مضمومہ کے ساتھ ہے۔ اسی طرح شریح بن نعمان شین اور حاء مہملہ کے ساتھ ہے یہ مشہور تابعی ہیں (دوسرا راوی ہے) سریج بن نعمان سین مہملہ اور جیم کے ساتھ یہ امام بخاری کے اساتذہ میں سے ہے۔
٭٭٭
|