آٹھواں سبب
راوی کی جہالت:
(اس کا سبب دو معاملے ہیں):
اوّل:
نام، کنیت، لقب، پیشہ یا نسبت وغیرہ سے راوی کی صفات بکثرت ہوں اور کسی غرض کے لیے اس صفت سے اس کا تذکرہ کیا جائے جس کے ساتھ وہ مشہور نہیں۔ پس گمان کیا جائے کہ یہ دوسرا راوی ہے لہٰذا اس کی حالت سے جہالت وقوع پذیر ہو جاتی ہے۔
اس کی مثال محمد بن سائب کلبی ہے، بعض محدثین نے اس کی نسبت اس کے دادا کی طرف کر دی اور کہا محمد بن بشر جبکہ بعض نے اس کا نام حماد بن سائب لیا، بعض محدثین نے اس کی کنیت ابو نضر اور بعض نے ابو ہشام جبکہ بعض نے ابو سعید نے بیان کیا۔
یہ راوی ایسی حالت میں ہوگیا کہ ایک گروہ خیال ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ ایک شخص ہے اس فن میں کتاب لکھی گئی ہے المُوَضِّحُ لِاَوْہَامِ الجَمَعِ وَالتَّفْرِیْقِ فِی النُّعُوتِ۔
ثانی:
راوی، حدیث (بیان کرنے) میں قلیل ہو (یعنی قلیل الحدیث ہو) اور اس سے بکثرت روایت نہ ہو۔ اس موضوع میں الوُحدان نامی کتاب تصنیف کی گئی ہے۔
مجہول کی اقسام
مجہول کی دو قسمیں ہیں:
(۱) مجہول العین:
یہ وہ راوی جس سے صرف ایک آدمی ہی بیان کرے۔ مجہول العین کی روایت کا حکم رد
|