طرقُ التحمل وصیغ الاداء
(حدیث لینے کے طریقے اور آگے بیان کرنے کے صیغے)
مفرداتِ باب
املاء: ....مصدر باب اَمْلٰی یُمْلِی بروزن افعال، بمعنی بول کر لکھوانا۔ ہفت اقسام سے ناقص یائی ہے۔
القراء ۃ: ....اسم مصدر باب قَرَئَ بروزن منع، بمعنی پڑھنا۔ ہفت اقسام سے مہموز اللام ہے۔
مُسَاوٍ: ....واحد مذکر اسم فاعل باب سَاوٰی بروزن مفاعلہ، بمعنی برابر ہونا۔ ہفت اقسام سے لفیف مقرون ہے۔
٭٭....٭٭
(۱) السماع:
شیخ کے الفاظ سننا جو اپنے حفظ سے املاء کروا رہا ہے یا اپنی کتاب سے بیان کر رہا ہے۔ یہ حدیث لینے کے طریقوں میں سے اعلیٰ ترین طریق ہے۔ اسے آگے ادا کرنے میں یہ صیغے استعمال ہوتے ہیں: ’’سَمِعْتُ اَوْ سَمِعْنَا فُلَانًا‘‘ (میں نے یا ہم نے فلاں سے سنا) اس کے بعد: ’’حَدَّثَنِی اَوْ حَدَّثَنَا‘‘ (مجھے یا ہمیں حدیث بیان کی) اس کے بعد: ’’اَخْبَرَنِیْ اَوْ اَخْبَرَنَا‘‘ (مجھے یا ہمیں خبر دی) اس کے بعد: ’’اَنْبَأنِیْ وَنَبَّأَنِیْ اَوْ اَنْبَأنا وَنَبَّأنَا‘‘ ہے (مجھے یا ہمیں خبر دی)۔
(۲) القراء ۃ:
استاد پر پڑھنا بعض محدثین نے اس کا نام عرض (پیش کرنا) رکھا ہے کیونکہ پڑھنے والا
|