اقسام سے صحیح ہے۔
٭٭....٭٭
احادیث گھڑنے کے اسباب:
روایات گھڑنے اور جھوٹ بولنے کے اسباب بکثرت ہیں، ان میں چند حسب ذیل ہیں:
(۱)اللہ کا قرب حاصل کرنا :
ایسی روایات گھڑ کر اللہ کا قرب حاصل کرنا مقصود ہو جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی طرف راغب کریں اور اس کی نافرمانی سے لوگوں کو ڈرائیں جیسا کہ زہد و اصلاح کی طرف منسوب ہونے والے بعض لوگوں نے کیا (انہیں صوفی منش کہا جاتا ہے)۔ احادیث گھڑنے والوں میں سے یہ حضرات برے ترین اور مصیبت و آزمائش کے لحاظ سے زیادہ شدید ہیں۔ کیونکہ لوگ ان پر ان کے اصلاح کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے ایک تو اعتماد کرتے ہیں دوسرے ان کی طرف میلان رکھتے ہیں۔
ایسے صوفی منش لوگوں میں سے کہ جو اللہ تعالیٰ کا تقرب اور اس سے اجر کی امید رکھتے ہوئے جھوٹ بولتے تھے، ابو عصمہ نوح بن ابی مریم مروزی قاضی مرو ہے اس کا لقب نوح الجامع ہے اس نے امام ابو حنیفہ اور ابن ابی لیلیٰ سے فقہ حاصل کی تھی (یعنی ان کا شاگرد تھا)۔ اسے کہا گیا تمہارے پاس فضائل قرآن سے ایک ایک سورت کے حوالے سے عن عکرمہ عن ابن عباس کی سند سے روایات کہاں سے آگئیں؟ حالانکہ عکرمہ کے شاگردوں کے پاس ایسی روایات موجود نہیں۔ اس نے جواب دیا: میں نے لوگوں کو دیکھا کہ قرآن سے اعراض کر بیٹھے اور ابوحنیفہ کی فقہ و ابن اسحاق کی مغازی میں مشغول ہوگئے تو میں نے اجر کی امید سے یہ حدیث گھڑیں۔
٭٭٭
|